اسلام آبا د۔وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں میں امن و امان کے معاملات 18 ویں ترمیم کے بعد وبائی حکومتوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔وفاقی حکومت نے دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو ایک فورم پر اکٹھا کیا، سرحدوں پر سمگلنگ، دہشت گردی، بڑے گروہوں جیسے معاملات کے حل کے لئے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اے پی ایس پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کی بنیاد رکھی گئی، اے پی ایس حملے میں بچوں کو شہید کیا گیا، پوری قوم ایک پیج پر اکٹھی تھی، وفاق نے اس وقت کہا کہ وفاق بڑے بھائی کا کردار ادا کرے گا، 18 ویں ترمیم کے باوجود امن و امان کے گھمبیر مسائل پر قومی پالیسی بنانے پر مل بیٹھ کر بات کی گئی،
وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کی میٹنگز میں وزیراعظم خود کئی مرتبہ کراچی گئے،2013ءمیں ہر دوسرے دن دہشت گردوں کے حملے ہوتے تھے، نیشنل ایکشن پلان میں علماءکرام اور میڈیا کو اکٹھا کیا گیا، نفرت انگیز تقاریر پر پابندی عائد کی گئی،اتحاد بین المسلمین نے اس میں اپنا کردار ادا کیا،علماءکرام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی،
نیشنل ایکشن پلان کامیابی سے عمل درآمد ہوا اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، کچھ لوگوں نے گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث شروع کی اور انہیں واپس لا کر بسایا گیا، آج ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں، پاک فوج کس کی خاطر قربانیاں دے رہی ہے، میرے حلقے میں 70 ہزار اقلیتی ووٹرز ہیں،اقلیتوں کے حقوق کی جب بات آتی ہے تو ہم مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوتے ہیں، ۔
اس وقت کے وزیراعظم نے دہشت گردوں کو واپس لا کر بسایا،انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ نیشنل ایکشن پلان موجود ہے، اس نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاق اور صوبوں نے مل کر قربانیاں دی تھیں اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا تھا، آج یہ دہشت گرد بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملے کرتے ہیں، علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے میں سے 16 گھنٹے سیاسی سرگرمیوں پر صرف کرتے ہیں
خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی کس نے قائم کرنی ہے، لاہور اور اسلام آباد میں سیف سٹی کیوں کامیاب ہوئی، یہاں سی ٹی ڈی اور فارنزک لیب کامیابی سے کام کر رہے ہیں، کوئٹہ اور پشاور سی ٹی ڈی اور سیف سٹی پر کسی نے کیوں توجہ نہیں دی، لاہور میں ہمارے سینئر آفیسر کیپٹن مبین شہید ہوئے،
انہوں نے بہت ساری سروس کوئٹہ میں کی تھی، سیف سٹی کیمروں کی وجہ سے ہم ٹریک کر کے ان افغان باشندوں تک پہنچے جنہوں نے انہیں شہید کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی اور انہیں سزا دلوائی، قصور میں زینب کا معاملہ ہوتا ہے، زینب کیس میں ملوث ملزم کو پھانسی ہوئی، ایک شخص نے گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث کی اور انہیں واپس لا کر بسایا، دکی کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، ۔
عطا تارڑ نے کہا کہ دکی واقعہ میں شہید ہونے والے بے گناہ مزدور تھے،،سرفراز بگٹی قابل وزیراعلیٰ ہیں، ان پر مکمل اعتماد ہے، سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر وہ دہشت گردی جیسے مسائل کے حل میں بھرپور کوششیں انجام دے رہے ہیں، ہم نے پہلے بھی امن قائم کیا ہے، اب بھی کریں گے، این ایف سی ایوارڈ کا سہرا صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو وسائل مہیاءکئے جاتے ہیں، بتایا جائے کہ 2018ءسے 2022ءتک نیشنل ایکشن پلان پر کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا، ہمیں سکھایا گیا تھا کہ سیاسی مخالف سیاسی دشمن نہیں ہوتا، ہم سکھایا گیا تھا کہ جب مخالف کرین سے گرے تو اس کے ہسپتال میں جا کر تیمار داری کی جاتی ہے، نواز شریف نے 2013ءمیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی کرین سے گر کر زخمی ہونے پر خود ہسپتال جا کر تیمار داری کی، 2013ءکے الیکشن کے بعد خود چل کر بنی گالا گئے اور مل کر کام کرنے کی بات کی، یہ وقت کا دھارا ہے، کل آپ یہاں بیٹھے تھے آج ہم بیٹھے ہیں، کل کوئی اور بیٹھا ہوگا، وزیر اطلاعات
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہماری سیاسی روایات کو زہر آلود کیا،فریال تالپور کو چاند رات کو ہسپتال سے جیل بھیجا گیا، مریم نواز کو جھوٹے مقدمات میں والد کے سامنے گرفتار کیا گیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی روایت بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ڈالی، نوازشریف کی والدہ انتقال کر گئی تھیں اور انہیں آرڈر تھا کہ جرح مکمل کرنی ہے، جہانگیر ترین اور علیم خان کے خاندانوں پر جھوٹے پرچے کاٹے گئے، شہباز شریف کی بیٹیوں کے گھروں کا گھیراﺅ کیا گیا،