اسلام آباد۔ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ویمن ان لاءپاکستان کے تعاون سے’کمپٹیشن لاءاینڈ پریکٹس’ کے موضوع پر اسلام آباد بار میں ایک خصوصی آگہی سیشن منعقد کیا۔
اس آگہی سیشن میں وکلاءاور کمپٹیشن کمیشن کے ریگولیٹری افسران کو مسابقتی قوانین ، قوائد و ضوابط اور ریگولیٹری معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔
شرکاء میں کمیشن کے سینئر عہدیدار ، اسلام آباد بار ، ویمن ان لاءکے عہدیدار اور بڑی تعداد میں خواتین وکلا نے شرکت کی۔ اس موقع پر کمپٹیشن کمیشن کے ممبر سلمان امین نے معیشت کی بڑھوتی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے مارکیٹ میں منصفانہ مسابقت اور کمیٹیشن قوانین کے اطلاق کی اہمیت پر بات کی۔ علاوہ ازیں ، انہوں نے ریگولیٹر کی کم سے کم مداخلت کے ساتھ قوانین کی تعمیل کے نظام پر زور دیا۔
کمپٹیشن کمیشن کی ڈائریکٹر جنرل ، ریسرچ کشور خان نے شرکاءکو کمپٹیشن کے قانون کے اہم نکات پر تفصیلی بریفنگ دی، جن میں کمپنیوں کے مرجر اور حصول ، استثنی کے قانونی معیارات ، ممنوعہ کاروباری معاہدوں اور اجارہ داری کے غلط استعمال کےمتعلقہ قوانین پر بات کی گئی۔
وویمن ان لاءکی فاونڈر نادیہ عثمان چودھری نے قانونی کے پیشے میں صنفی مساوات کی وکالت کرنے کے وویمن ان لاء کے مقاصد کے بارے میں بتایا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار کونسل کی چیئرپرسن کمیٹی برائے قانونی آگاہی ، محترمہ صباح فاروق نے پاکستان میں مسابقتی قانون اور اس کی ڈوئیلپمنٹ کا پس منظر پیش کیا۔ انہوں نے کمپٹیشن کے قانون اور کمیشن کے اہم فیصلوں بارے بتایا جن کو عدالت عظمی نے بھی برقرار رکھا تھا۔
سیشن میں پینل ڈسکشن بھی ہوئی جس میں کمٹیشن کمیشن کی ڈائریکٹر مریم ظفر ، شزیہ مشرف ، بیرسٹر زیب این خان ، اور بیرسٹر زیب جنجوعہ شامل ہوئے۔ آخر میں کمیشن کے سینئر حکام کے ساتھ ایک انٹرایکٹو سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔
تقریب کا اختتام کرتے ہوئے ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ائیشن کے صدر ریاض علی آزاد نے مسابقتی قانون کے بارے میں وکلاءکی سمجھ اور مسابقتی معیشت کے قیام میں اس کی اہمیت بارے اس آگہی سیشن کو سراہا۔