اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے الیکشن ٹریبونل تبدیلی کیس میں پی ٹی آئی کی ایک ہفتے کی مہلت کی درخواست مسترد کر دی۔
الیکشن کمیشن میں اسلام آباد کے تین حلقوں کے لیے الیکشن ٹریبونل تبدیلی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر نے کی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار شعیب شاہین نے درخواست کی کہ انہیں ایک ہفتے کا وقت دیا جائے، کیونکہ ہائیکورٹ میں کیس جاری ہے اور نوٹس بھی ہو چکے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے، اگر عدالت نے کارروائی سے روکا ہوتا تو وقت دیا جا سکتا تھا۔
ن لیگ کے طارق فضل چوہدری کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ٹریبونل کی تبدیلی کا اختیار موجود ہے اور یہ جوڈیشل اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی مرضی اور درخواست کی بنیاد پر بھی ٹریبونل تبدیل کر سکتا ہے، اور ہمیں پچھلی سماعت پر بھی ٹریبونل جج پر اعتماد نہیں تھا۔
ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ٹریبونل کا پروسیجر فالو نہ کرنا تبدیلی کی ٹھوس وجہ ہے۔
وکیل نے جواب دیا کہ یہ بالکل درست ہے، کیونکہ ٹریبونل کی ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ کے مطابق کام کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ٹریبونل الیکشن ایکٹ کے سیکشنز 142 سے 146 پر عملدرآمد نہیں کرتا، وہ انہیں نہیں بلا سکتا۔
شعیب شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا، “آپ ہمارے اوپر یہ الزام نہ ڈالیں، آپ بتائیں کیا جج متعصب ہیں یا نہیں؟”
الیکشن کمیشن میں اسلام آباد کے تین حلقوں کے لیے الیکشن ٹریبونل تبدیلی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر نے کی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار شعیب شاہین نے درخواست کی کہ انہیں ایک ہفتے کا وقت دیا جائے، کیونکہ ہائیکورٹ میں کیس جاری ہے اور نوٹس بھی ہو چکے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے، اگر عدالت نے کارروائی سے روکا ہوتا تو وقت دیا جا سکتا تھا۔
ن لیگ کے طارق فضل چوہدری کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ٹریبونل کی تبدیلی کا اختیار موجود ہے اور یہ جوڈیشل اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی مرضی اور درخواست کی بنیاد پر بھی ٹریبونل تبدیل کر سکتا ہے، اور ہمیں پچھلی سماعت پر بھی ٹریبونل جج پر اعتماد نہیں تھا۔
ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ٹریبونل کا پروسیجر فالو نہ کرنا تبدیلی کی ٹھوس وجہ ہے۔
وکیل نے جواب دیا کہ یہ بالکل درست ہے، کیونکہ ٹریبونل کی ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ کے مطابق کام کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ٹریبونل الیکشن ایکٹ کے سیکشنز 142 سے 146 پر عملدرآمد نہیں کرتا، وہ انہیں نہیں بلا سکتا۔
شعیب شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا، “آپ ہمارے اوپر یہ الزام نہ ڈالیں، آپ بتائیں کیا جج متعصب ہیں یا نہیں؟”