اسلام آباد۔حکومت نے 4,267 میگاواٹ کی پیداوار کرنے والے 18 خودمختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی ادائیگیاں روک دیںجن کے ساتھ معاہدوں کی تبدیلی پر بات چیت کی جارہی ہے ۔ ان کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ “Take or Pay” کے اصول پر ہے، جس کے تحت حکومت کو ہر صورت میں آئی پی پیز کو ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ یہ معاہدہ “Take and Pay” میں تبدیل کیا جائے، جس کے تحت ادائیگی صرف اس بنیاد پر کی جائے گی کہ کتنی بجلی پیدا کی گئی اور فراہم کی گئی۔
ایک رپورٹ کے مطابق، یہ 18 آئی پی پیز 1994 اور 2002 کی پاور جنریشن پالیسیوں کے تحت قائم ہوئے، جو کہ اس وقت کی حکومتوں کی جانب سے ملک میں بجلی کی کمی کے حل کے لیے کیے گئے اقدامات تھے۔
ایک عہدیدار کے مطابق 18 آئی پی پیز کے پاور پرچیز ایگریمنٹس (پی پی اے) کو دو سال کے لیے تبدیل کرنا ضروری ہوگا، جب تک کہ مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) مکمل طور پر فعال نہیں ہو جاتی۔
ایک اورعہدیدار نے انکشاف کیا کہ چینی وزیراعظم کی آمد سے قبل چینی آئی پی پیز کے کچھ واجبات کی ادائیگی کے علاوہ، 5 آئی پی پیز کے ساتھ قبل از وقت منسوخ کیے گئے معاہدوں کی ادائیگی کے سوا 18 آئی پی پیز کی ادائیگی روکنے کی کوئی واضح وجہ موجود نہیں تھی۔تاہم، کچھ عہدیداران نے کہا کہ 18 آئی پی پیز کے لیے ادائیگی کی پابندی عارضی ہے، لیکن اس فیصلے کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی گئی۔