اسلام آباد: فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی مرضی کے بغیر کسی بھی قسم کی آئینی ترمیم آنا مشکل ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اگر بلاول بھٹو یا نواز شریف واقعی جمہوری ہوتے تو پاکستان میں موجود مسائل نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مسائل اس بات کا نتیجہ ہیں کہ انہوں نے اپنی نوکری کے لیے ہر اصول کو قربان کر دیا، جبکہ ان کی والدہ اور نانا نے ان اصولوں کے لیے جدوجہد کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں 17 سال سے پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے، لیکن ان کا دل بھرنے کا نام نہیں لے رہا۔
فواد چوہدری نے وضاحت کی کہ آئینی ترمیم نہ لانے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس مطلوبہ نمبرز پورے نہیں ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی کوشش کی تھی، مگر نمبرز مکمل نہ ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی مرضی کے بغیر کسی بھی قسم کی ترمیم کا عمل مشکل ہے، اور ابھی بھی پانچ سینیٹرز اور سات ایم این ایز کی کمی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں پر تشدد اور دیگر مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستیں دینے کا خط لکھا ہے۔ اٹارنی جنرل نے قانونی مشورہ دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکیں گی۔ فواد چوہدری نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ مسنگ پرسنز اور ہیومن رائٹس کے لیے ہائی کورٹس کا کردار ماضی کی طرح مؤثر نہیں رہا، اور زیادہ تر جج صرف تنخواہ دار ہیں اور اپنی نوکری کر رہے ہیں، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اب بھی کچھ کام جاری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اگر بلاول بھٹو یا نواز شریف واقعی جمہوری ہوتے تو پاکستان میں موجود مسائل نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مسائل اس بات کا نتیجہ ہیں کہ انہوں نے اپنی نوکری کے لیے ہر اصول کو قربان کر دیا، جبکہ ان کی والدہ اور نانا نے ان اصولوں کے لیے جدوجہد کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں 17 سال سے پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے، لیکن ان کا دل بھرنے کا نام نہیں لے رہا۔
فواد چوہدری نے وضاحت کی کہ آئینی ترمیم نہ لانے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس مطلوبہ نمبرز پورے نہیں ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی کوشش کی تھی، مگر نمبرز مکمل نہ ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی مرضی کے بغیر کسی بھی قسم کی ترمیم کا عمل مشکل ہے، اور ابھی بھی پانچ سینیٹرز اور سات ایم این ایز کی کمی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں پر تشدد اور دیگر مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستیں دینے کا خط لکھا ہے۔ اٹارنی جنرل نے قانونی مشورہ دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکیں گی۔ فواد چوہدری نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ مسنگ پرسنز اور ہیومن رائٹس کے لیے ہائی کورٹس کا کردار ماضی کی طرح مؤثر نہیں رہا، اور زیادہ تر جج صرف تنخواہ دار ہیں اور اپنی نوکری کر رہے ہیں، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اب بھی کچھ کام جاری ہے۔