پشاور ہائیکورٹ نے کالعدم پی ٹی ایم کو متنازعہ زمین پر اجتماع منعقد کرنے اور پی ٹی ایم کے منتظمین و مقامی کوکی خیل قبائلیوں کے زمین میں مداخلت سے روک دیا۔
خیبر کے رہائشی نے کالعدم پی ٹی ایم کی جانب سے متوازی عدالتی نظام (جرگہ) کے قیام کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔ اس کیس کی سماعت دو رکنی بینچ، جس میں جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس صاحب زادہ اسداللہ شامل تھے، نے کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی ایم کی جانب سے متوازی عدالتی نظام کے اجتماع کے لیے منتخب کی گئی جگہ متنازعہ ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی ٹی ایم کو وفاق کی طرف سے کالعدم قرار دیا گیا ہے، اور اس کی وجہ سے پی ٹی ایم کی ہر قسم کی سرگرمیوں پر قانونی طور پر پابندی عائد ہے۔
عدالت نے کہا کہ کسی بھی کالعدم تنظیم کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی قانونی طور پر درست ہے، اور پشتون قومی عدالت کے لیے استعمال ہونے والی زمین بھی متنازعہ ہے۔
عدالت نے متنازعہ زمین پر اجتماع روکنے کے لیے سٹے آرڈر جاری کیا اور پولیس کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کارروائی کی اجازت دے دی۔ مزید برآں، عدالت نے پی ٹی ایم کے منتظمین اور مقامی کوکی خیل قبائلی رہنماؤں کو زمین میں مداخلت سے روکا اور کیس کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔