واشنگٹن: اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ایران نے اسرائیل کی جانب 400 بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں، جس کے نتیجے میں تل ابیب اور دیگر مقامات پر جنگی سائرن بجنا شروع ہوگئے ہیں۔
قبل ازیں، وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ اہلکار نے کہا تھا کہ ایران اسرائیل کے خلاف بیلسٹک میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے اور انتباہ کیا کہ اس طرح کے حملے کے سنگین نتائج ہوں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا کو ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایران اسرائیل کے خلاف فوری طور پر میزائل حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اس ممکنہ حملے کے خلاف اسرائیل کے دفاع کے لیے بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایران نے اسرائیل پر کوئی براہ راست فوجی حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کے لبنان میں حملے کے نتیجے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔
اسرائیل کی دفاعی حکمت عملی کے تحت، اپریل میں شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد امریکا اور مغربی اتحاد کی مداخلت سامنے آئی تھی، جب ایران نے اسرائیل پر ایک ساتھ میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے۔
ایران نے حسن نصراللہ کی ہلاکت پر کہا تھا کہ اس کا نتیجہ اسرائیل کی تباہی کی صورت میں نکلے گا، مگر وزارت خارجہ نے یہ بھی وضاحت کی کہ ان کی فوج لبنان نہیں بھیجی جا رہی۔
ادھر، اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو انتباہ کیا کہ مشرق وسطیٰ میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں اسرائیل کی رسائی نہ ہو، اور مستقبل میں جب ایران آزاد ہوگا تو یہ وقت لوگوں کی سوچ سے زیادہ قریب ہے۔
امریکا نے حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد خطے میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا، اور سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ کے واقعات کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے۔
انٹونی بلنکن نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں مراکش کے ہم منصب نصری بوریتا کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ امریکا اسرائیل کے دفاع کے لیے پختہ عزم رکھتا ہے۔