نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ان کا ملک عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے مواقع اور جارح ایران کے درمیان کھڑا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ وہ جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کرنا چاہتے تھے، لیکن اسرائیل کا “سچ” دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے انہیں یہ کرنا پڑا۔انہوں نے ایران کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ہم پر حملہ ہوا تو جواب دوگنا ہوگا، اور یہ یاد رکھیں کہ ایران میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں ہماری پہنچ نہ ہو۔
اپنے خطاب میں، نیتن یاہو نے دو نقشے اٹھائے، ایک “لعنت” کے عنوان کے تحت تھا جس میں ایران کا نقشہ دکھایا گیا، جبکہ دوسرے کا عنوان “رحمت” تھا، جو اسرائیل کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی عکاسی کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس وقت ایران کے ناپاک عزائم کی لعنت اور عرب یہود تعلقات کی بحالی کی رحمت کے درمیان کھڑا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ دنیا کو ایران کی جنگ یا عرب ممالک کے ساتھ امن معاہدوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
سعودی عرب کے ساتھ تاریخی امن معاہدے پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ سیاحت، تجارت، توانائی، اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمیت کئی شعبوں میں بہتری لائے گا۔نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کے جارحانہ عزائم کو ناکام بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ امریکہ کی مدد سے امن کی نعمتوں کو بڑھایا جائے۔انہوں نے شرکاء سے سوال کیا، “آپ کیا انتخاب کریں گے؟” اسرائیل اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونا یا ایران کی آمریت کا ساتھ دینا؟