اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست پیش کی ہے، جس میں وضاحت طلب کی گئی ہے کہ آیا الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد کیا جائے یا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آگے بڑھا جائے۔
الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے سلسلے میں ایکٹ میں تبدیلیوں، سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے، آٹھ ججز کی وضاحت، اور تفصیلی فیصلے کی وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے رہنمائی طلب کی ہے کہ قومی اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ الیکشن ترمیمی ایکٹ کو فوقیت دی جائے یا عدالتی فیصلے کو۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو مطلع کیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی کی گئی ہے، اور ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان نے بھی ترمیمی قانون پر عمل درآمد کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے تحت 39 ارکان کے لیے عمل درآمد ہو چکا ہے، جبکہ ترمیمی ایکٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے واضح ہیں کہ پارلیمنٹ کی دانش پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ اس لیے، عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترمیمی ایکٹ پر عمل نہ کرنا ایک سوالیہ نشان ہوگا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے تفصیلی حکم اور پارلیمنٹ کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد کی صورتحال پر کمیشن نے حالیہ دنوں میں غور کیا ہے، جس کے نتیجے میں کچھ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق، سپریم کورٹ کے وضاحتی حکم کے حوالے سے کچھ نکات پر ریویو درخواست دائر کی گئی ہے۔ تفصیلی حکم آنے کے بعد پہلے سے موجود ریویو میں اضافی وجوہات شامل کی گئی ہیں، اور سپریم کورٹ کے حکم اور پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کی روشنی میں کمیشن کو کس ہدایت پر عمل کرنا ہوگا، اس پر سپریم کورٹ میں سی ایم اے دائر کی گئی ہے۔