کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ایس بی سی اے کے رولز نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر رولز موجود نہیں تو ان پر عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے؟
جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایس بی سی اے کے رولز مرتب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اس دوران سرکاری وکیل نے بتایا کہ رولز کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے اور کچھ وقت درکار ہے تاکہ متعلقہ اتھارٹی کے ساتھ مل کر اسے مکمل کیا جا سکے۔
عدالت نے سوال کیا کہ جب رولز ہی موجود نہیں تو ان کے خلاف کیسے چیلنج کیا جا سکتا ہے؟ درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ سرکاری وکیل رولز اور ریگولیشن کے درمیان فرق نہیں سمجھ رہے ہیں، اور ایس بی سی اے کو ریگولیشنز کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے۔
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ جب رولز موجود نہیں تو عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے؟ اس پر ایس بی سی اے کے وکیل نے بتایا کہ کچھ فنانشل رولز موجود ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وہ سمجھنا چاہتی ہے کہ رولز اور ریگولیشن کس طرح کام کرتے ہیں۔ بعد ازاں، سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) آرڈیننس 1979 کے تحت آئی تھی، لیکن اس کے بعد سے کوئی رولز مرتب نہیں کیے گئے۔ درخواست میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایس بی سی اے کو اراضی کو رہائشی سے کمرشل کرنے کا اختیار نہیں ہے، اور اس کی موجودہ پریکٹس غیر قانونی ہے۔