اسلام آباد۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔غزہ کے المواصی کیمپ پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نا قابل قبول، عالمی برادری تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے موثر کردار ادا کرے ۔ حسن عسکری کے معاملے پر آسٹریلیا سے مشاورت جاری ہے ۔ امریکی سفارت خانے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نجی صحافیوں کو امریکی ویزے کےلیے اضافی دستاویز کی ضرورت نہیں ہو گی۔ صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی قابض افواج کی 10 ستمبر کو غزہ کے المواصی کیمپ پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، اسرائیلی قابض افواج نہتے فلسطینیوں کو بربریت کا نشانہ بنارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ محفوظ پناہ گاہوں میں پناہ گزین فلسطینیوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسرائیلی فورسز غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہی ہیں، غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، پاکستان غزہ پرجاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 7 ستمبر کو شام میں اسرائیل کی جانب سے حملوں کی مذمت کرتا ہے، پاکستان حملوں کو شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے، حملوں میں متعدد شہری جاں بحق ہوئے، ہم شامی عوام کے ساتھ ان حملوں پر ہمدردی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے تجارت کا 33 واں اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے ، 2 روزہ اجلاس ایس سی او کے باقاعدہ میکنزم کا حصہ ہے، ایس سی او وزرائے تجارت اجلاس میں وزراتی سطح کے حکام بشمول نائب وزرا شرکت کر رہے ہیں، جنوبی ایشیا کا مستقبل امن میں ہی پنہاں ہے، پاکستان ایس سی او کو اہم تنظیم سمجھتا ہے، یہ تنظیم ترقی اور سلامتی کے تناظر میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت میں کشمیریوں پرمظالم کاسلسلہ جاری ہے، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر خامو ش نہیں رہنا چاہیے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں گرفتار تمام سیاسی رہنماو¿ں کو رہا کرے اور عالمی برادری کشمیر تنازع اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے میں کردار ادا کرے۔آسٹریلیوی نڑاد پاکستانی شہری حسن عسکری کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 2 ممالک کے درمیان سفارتی کمیونیکیشن پر بات چیت نہیں ہوتی، پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اس معاملے پر مشاورت جاری ہے، حسن عسکری کا ای سی ایل سے نام ہٹانے کا فیصلہ وزارت داخلہ کا اختیار ہے۔جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے معاون وزیرِ ڈونلڈ لو کے دورہ انڈیا اور بنگلہ دیش پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، ڈونلڈ لو کے دورے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، کسی ملک کا دورہ دو ممالک کے ترجیحات کے بنیاد پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ کی جانب سے امریکا کے دورے کے خواہشمندوں کو ویزے جاری کرنے کے حق کا احترام کرتے ہیں، ہم امریکی سفارت خانے کے ساتھ رابطے میں ہیں، امریکی سفارت خانے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نجی صحافیوں کو امریکی ویزے کےلیے اضافی دستاویز کی ضرورت نہیں ہو گی۔ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے مسلسل اسلاموفوبیا اور زینوفوبیا کے معاملات کو عالمی فورمز پر اجاگر کیا، آئندہ بھی ان معاملات کو ایسے فورم پر اٹھاتے رہیں گے،