اسلام آباد۔ قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے والے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل دبئی روانہ ہو گئے۔ دبئی روانگی کے موقع پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو میرے لیے حیرت کی بات ہے کیونکہ میں پہلے ہی استعفیٰ دے چکا ہوں اور اس پارلیمنٹ کا حصہ بننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘وہ (سیاسی جماعتیں) سمجھتی ہیں کہ وہ مجھے منا لیں گی، میری رائے بدلنے پر آمادہ کر سکیں گی، اور اپنی غلطیوں کی معافی مانگیں گی۔ لیکن مجھ سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، بلوچستان کے عوام سے معافی مانگیں اور تسلیم کریں کہ آپ نے ان کے پیاروں کو چھین کر ان کے دل توڑے ہیں۔’ اختر مینگل نے سمی بلوچ اور ڈاکٹر مہرنگ سے معافی مانگنے کا بھی کہا کہ آپ نے انہیں اس وقت مارا جب وہ صرف بات کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ‘میں صرف اختر مینگل نہیں ہوں، میں اس عوام کا حصہ ہوں۔ جب آپ ان سے معافی مانگیں گے تو آپ مجھ سے بھی معافی مانگ لیں گے۔’ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے، لیکن ان کے ضمیر نے انہیں اس فیصلے پر مجبور کیا ہے۔
اخترا مینگل نے یہ بھی بیان کیا کہ انہوں نے سب کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ ‘میں پاکستان میں نہیں تھا اور خود کو اس بوجھ سے نجات دلانے کے لیے آیا ہوں جو مہینوں سے میرے اوپر تھا۔ اب میں آزاد ہوں، امید ہے کہ باقی لوگ بھی جلد اس حقیقت کا ادراک کریں گے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ‘میں اب پرواز میں ہوں، الوداع، پارلیمنٹ—شاید ہم اس وقت ملیں جب قانون کی حکمرانی قائم ہو۔