اسلام آباد ۔وزیر اطلاعات و نشریات عطا تار ڑ نے نقطہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو وزارتیں ختم ہو رہی ہیں ان کے کچھ ملازمین کو رکھا جائے گا یا انہیں گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا،پی ڈبلیو ڈی کے محکمے کی تحلیل کے بعد کچھ ملازمین کو رکھا جائے گا جبکہ کچھ کو گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا، ایف آئی اے کی کپیسٹی سائبر کرائم کو انوسٹی گیٹ کرنے کی نہیں ہے، نئی انوسٹی گیشن ایجنسی کی منظوری دی گئی ہے،جب تک نئی انوسٹی گیشن ایجنسی مکمل طور پر کام نہیں کرتی، ہینڈ ہولڈنگ جاری رہے گی، دیکھا جائے گا کہ کون سے ایف آئی اے کے ملازمین کو اس میں ضم کیا جائے گا، جیسے ہی انوسٹی گیشن ایجنسی مکمل طور پر کام کرے گی اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ اسے کس طرح آگے لے کر چلنا ہے، ایف آئی اے کے سائبر کرائم کے تحت کیسز ختم نہیں ہوں گے، یہ کیسز نئی سائبر کرائم ایجنسی کو منتقل ہوں گے،نوجوانوں کو فنی تربیت دینے کے لئے حکومت نے کچھ نئے اقدامات کئے ہیں، نیفڈیک کی تنظیم نو کی جا رہی ہے،بیرون ملک منڈیوں میں افرادی قوت کی مانگ کو دیکھتے ہوئے مقامی افرادی قوت کو تربیت دی جائے گی،ٹینتھ ایونیو کی تعمیر وقت کی ضرورت تھی، جب بھی کوئی نئی سڑک تعمیر کی جاتی ہے تو اس کا سروے کیا جاتا ہے،ٹریفک کاؤنٹ مکمل ہونے کے بعد فیصلہ کیا جانا تھا کہ یہ سڑک تعمیر ہونی ہے یا نہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں مارگلہ نیشنل پارک کے علاوہ لیک ویو پارک اور گرین ایریاز ڈویلپ کئے گئے ہیں، ججز کی سیکورٹی پر 34 گاڑیاں، بیورو کریٹس کے ساتھ چھ اور وزراءکے ساتھ سیکورٹی کی چار گاڑیاں مامور ہیں، اس پر ماہانہ اخراجات 4 کروڑ 70 لاکھ روپے ہیں، مجموعی طور پر 44 گاڑیاں اور 532 پولیس اہلکار ان شخصیات کے ساتھ سیکورٹی پر تعینات ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز کی صفائی ستھرائی سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے،پارلیمنٹ لاجز کی صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، سپیکر سے درخواست کریں گے کہ اس حوالے سے ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیں، پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کی صفائی ستھرائی کیلئے سی ڈی اے کے لئے صرف چھ کروڑ کے فنڈ مختص کئے گئے تھے، وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ سٹاف اور وسائل کے مطابق صفائی ستھرائی کا کام انجام دیا جا رہا ہے، جینڈ بیسڈ کرائمز ایک حقیقت ہیں،ایف نائن پارک کے ملزمان کو نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا،اسلام آباد میں پولیس کی مجموعی طور پر 22 چیک پوسٹیں ہیں، ان چیک پوسٹوں پر گزشتہ سال 145 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا، امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں پولیس چیک پوسٹیں ختم نہیں ہو سکتیں،اگر کسی بھی چیک پوسٹ پر پولیس اہلکار بدتمیزی کرے یا مبینہ رشوت لے تو ہمیں درخواست دیں، یقین دلاتا ہوں کہ متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔