اسلام آباد: ارشد شریف شہید کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، جبکہ اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کینیا حکومت کی طرف سے کچھ حد تک رسائی فراہم کی گئی تھی جس کی بنیاد پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی گئی۔ لیکن جب رپورٹ عوامی ہوئی، تو کینیا حکومت نے ناراضگی ظاہر کی اور رسائی ختم کر دی۔
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ بعد میں کینیا میں عام انتخابات ہوئے، اور رپورٹ مکمل کی گئی۔ معاہدے کا ڈرافٹ کابینہ نے منظور کر لیا ہے اور اب یہ کینیا بھیجا جائے گا۔ ارشد شریف شہید کے معاملے میں دو پاکستانیوں کی تحقیقات کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ درخواست جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق ہے، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کا اس معاملے پر کیا موقف ہے، چاہے معاہدہ ہوا ہو یا نہ ہوا ہو۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، اور کیس گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سنا جائے گا۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر پاکستان میں جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا ہے تو کیا کینیا میں تحقیقات کی جا سکتی ہیں، کیونکہ کینیا کی اتھارٹیز کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی پابند نہیں۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایسا ممکن نہیں ہوگا، اور معاہدے کے بعد بھی کینیا کے ساتھ مسائل درپیش آئیں گے۔
عدالت نے دلائل کے بعد جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔