لندن۔۔میٹا اور گوگل نے یو ٹیوب پر انسٹاگرام ایڈز کے ذریعے نئی نسل کو نشانے پر لینے کے لیے ایک ڈیل کی ہے۔
یہ ڈیل گوگل کی اپنی پالیسیوں کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ گوگل کو اس حوالے سے اسکروٹنی کا سامنا ہے۔
میٹا اور گوگل کے درمیان اس ڈیل کا بھانڈا برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز نے پھوڑا ہے۔
بتایا گیا ہے سوشل میڈیا کی دنیا کے دونوں بڑے ادارے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں تک پہنچ کر اُن کے ذہنوں کو جکڑنا چاہتے ہیں۔ اس ڈیل نے ایک بڑے تنازع کو جنم دیا ہے۔
گوگل اور میٹا نے 13 سے 17 سال تک کے بیسیوں کروڑ نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے انسٹاگرام ایڈز کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انسٹاگرام کے ایڈز یو ٹیوب پر ہوں گے۔ گوگل نے اس ڈیل کے ذریعے اپنی پالیسیوں کے خلاف جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
گوگل کی پالیسی کے تحت 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو ایڈز میں ہدف بنانا ممنوع ہے۔
یہ ایڈز گوگل کے ایڈورٹائزنگ گروپ میں ”نامعلوم“ کی کیٹیگری میں ہیں یعنی اِن ایڈز کے ذریعے جن یوزرز کو ٹارگٹ کیا گیا ہے اُن کی عمر، جنس اور دیگر کوائف کی شناخت چپھائی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ گوگل ایپ ڈاؤن لوڈز اور آن لائن سرگرمیوں کے تجزیے سے معلوم کرسکتا ہے کہ یہ نامعلوم گروپ دراصل بچوں پر مشتمل ہے۔
گوگل نے 2021 میں یہ پالیسی نافذ کی تھی کہ بچوں کو ان کی عمر، جنس اور دلچسپیوں کی بنیاد پر ٹارگٹ کرنے والے ایڈز کی راہ مسدود کی جائے۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ کیمپین امریکا کے ایک اشتہاری ادارے اسپارک فاؤنڈری کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
یہ پروگرام رواں سال کینیڈا میں چلایا گیا اور مئی میں امریکا میں بھی اس کی آزمائش کی گئی۔ اس پروگرام کو عالمگیر سطح پر پھیلانے کا پروگرام تھا اور فیس بک وغیرہ کو بھی پروموٹ کیا جانا تھا۔
اتفاق ایسا ہے کہ اس کیمپین کے لانچ کیے جانے کے وقت گوگل کی ایڈز کی آمدنی میں گراوٹ آئی اور میٹا کے کم عمر یوزرز دیگر مسابقتی پلیٹ فارمز مثلاً ٹِک ٹاک وغیرہ کی طرف متوجہ ہوئے۔
میٹا نے 2023 میں اپنے ایڈ سسٹم میں چند تبدیلیاں کیں جن میں فیس بک اور انسٹاگرام پر اٹھارہ سال سے کم عمر یوزرز کو ٹارگٹ کرنے کا آپشن ختم کرنا بھی شامل تھا۔
کمپنی نی صراحت کی کہ اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ بچے صرف وہی اشتہارات دیکھیں جو اُن کے لیے مناسب ہوں۔