کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے پیر کے روز شدید مندی کے بعد منگل کو ابتدائی کاروباری اوقات میں زبردست بحالی کا مظاہرہ کیا، جہاں بینچ مارک KSE-100 انڈیکس میں 1,400 پوائنٹس سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا۔
صبح 9:40 پر انڈیکس 116,355.79 پوائنٹس پر پہنچ گیا، جو 1,446.31 پوائنٹس یا 1.26 فیصد بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے آٹو موبائل، سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینکنگ، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن اور ریفائنری سیکٹرز میں خریداری کا رجحان غالب رہا۔
گزشتہ روز کی ریکارڈ کمی
پیر کو اسٹاک مارکیٹ میں بے مثال گراوٹ دیکھنے میں آئی، جب انڈیکس ایک دن میں 8,700 پوائنٹس تک نیچے آ گیا — جو اب تک کی سب سے بڑی انٹرا ڈے کمی تھی۔ اس مندی کی بڑی وجہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی محصولات (ٹیرف) سے متعلق اعلانات کو قرار دیا جا رہا ہے، جس کے عالمی منڈی پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔
ٹریڈنگ میں بحالی کی کوشش
منگل کی صبح، مارکیٹ نے اپنی نصف سے زیادہ کمی کو ریکور کیا اور KSE-100 انڈیکس 114,909.48 پوائنٹس پر آ گیا۔ اگرچہ یہ اب بھی پیر کے اختتام کے مقابلے میں 3,882.18 پوائنٹس یا 3.27 فیصد کم ہے، لیکن ماہرین اسے سرمایہ کاروں کے اعتماد کی واپسی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
حبکو، پی ایس او، ماری پٹرولیم، او جی ڈی سی، ایچ بی ایل، ایم سی بی اور نیشنل بینک سمیت کئی اہم کمپنیوں کے شیئرز میں مثبت رجحان دیکھا گیا۔
بین الاقوامی مارکیٹ کا پس منظر
عالمی سطح پر، ایشیائی اسٹاک مارکیٹس نے پچھلے ڈیڑھ سال کی کم ترین سطح سے کچھ بہتری دکھائی۔ امریکی اسٹاک فیوچرز میں بھی بہتری آئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کار یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ واشنگٹن اپنے جارحانہ ٹیرف اقدامات پر نظرثانی کر سکتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی محکمہ خزانہ کی ییلڈ نے بھی 6 ماہ کی کم ترین سطح سے واپسی کی شروعات کی ہے، جب کہ سونے کی قیمتیں دو ہفتے کی نچلی سطح کے قریب رہیں اور خام تیل کی قیمتوں میں بھی معمولی سنبھال دیکھی گئی۔
جاپانی اسٹاک کی بحالی
جاپان کے نکیئی انڈیکس میں 5.6 فیصد کی ریکوری دیکھی گئی، جس نے ایشیائی مارکیٹس کو نئی جان بخشی۔ اس دوران امریکی تجارتی ٹیم کو ٹوکیو کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ادھر امریکی کاروباری حلقوں میں بھی ٹرمپ حکومت کی تجارتی پالیسیوں پر تنقید بڑھ رہی ہے، کیونکہ ان کے اثرات نہ صرف بین الاقوامی معیشت بلکہ مالیاتی مارکیٹس پر بھی واضح ہو رہے ہیں۔