اسلام آباد۔پاکستان اور افغانستان نے دوطرفہ کشیدگی میں کمی کے لیے متعدد عملی اقدامات پر اتفاق کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ پیشرفت افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کے تین روزہ دورۂ کابل کے دوران ہوئی، جہاں انہوں نے افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کیں۔
ذرائع کے مطابق، محمد صادق کے دورے سے کئی ماہ سے جاری سفارتی سردمہری کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ دونوں ممالک نے اعلیٰ سطح پر مستقل روابط کے لیے ایک مؤثر میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔
محمد صادق کی ملاقاتوں میں افغان وزیر خارجہ اور وزیر تجارت سے ہونے والی ملاقاتوں کو منظرعام پر لایا گیا، جبکہ دیگر اہم ملاقاتوں کو خفیہ رکھا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے پہلے دوطرفہ تعلقات مکمل منقطع ہونے کے خدشات تھے، مگر اب مزید اعلیٰ سطحی دوروں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے، جن میں وزارتی سطح کے وفود کے تبادلے شامل ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں کا معاملہ سرفہرست تھا۔ طالبان حکومت نے بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے وقت اور تعاون مانگا۔ تاہم، افغان حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اپنی سرحدوں پر اس گروپ کی نقل و حرکت پر مکمل قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
پاکستانی وفد نے طالبان حکومت کے اس مؤقف سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ کابل انتظامیہ کم از کم افغان شہریوں کو ٹی ٹی پی میں شمولیت سے روکنے کے لیے اقدامات کر سکتی ہے۔