اسلام آباد۔۔ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمیشن چینی کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے اور باقاعدگی سے اس کا جائزہ لے رہا ہے۔ کمیشن کسی بھی غیر مسابقتی سرگرمی اور ممکنہ گٹھ جوڑ پائے جانے کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کرے گا۔
کمپٹیشن کمیشن نے کہا ہے کہ چینی کی صنعت میں کارٹلائزیشن کو روکنے، مارکیٹ میں منصفانہ مقابلہ اور فئیر پرائس کے کلچر کو فروغ دینے اور صارفین کے تحفظ کے لیے اس نے مسلسل مداخلت اور اقدامات کیے ہیں۔
سال 2020 میں کمپٹیشن کمیشن نے ایسی ہی صورتحال پر انکوائری کی، جس میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) منظم انداز میں قیمتوں کے تعین اور چینی کی سپلائی کو کنٹرول کرنے میں مبینہ طور پر ملوث پائی گئی۔ اس انکوائری کے دوران کمیشن نے ایسوسی ائیشن کے دفاتر پر ریڈ بھی کیے جن میں گٹھ جوڑ کے کافی شواہد حاصل کیے گئے۔ اس تحقیقات کے نتیجے میں، اگست 2021 میں، کمپٹیشن کمیشن نے متعدد شوگر ملز اور ایسوسی ائیشن پر مجموعی طور پر 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ تاہم، شوگر ملز اور ایسوسی ائیشن نے اس فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج کر دیا، اور سندھ و لاہور ہائی کورٹس سمیت کمپیٹیشن اپیلٹ ٹریبونل (سی اے ٹی) نے کمیشن کے فیصلہ پر حکم امتناع جاری کر دیا۔ ان جرمانوں کی وصولی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
اسی طرح 2009 میں بھی کی گئی انکوائری میں شوگر ملز ایسوی ائیشن اور ملز کے ممکنہ طور پر چینی کی قیمتوں کے تعین اور پیداوار و سپلائی کو کنٹرول کرنے میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے۔ کمپٹیشن کمیشن نے 16 جولائی 2010 کو کچھ شوگر ملز اور ملز ایسو ائیشن کو شوکاز نوٹس جاری کیے، تاہم سندھ ہائی کورٹ نے ان کارروائیوں پر حکم امتناعی جاری کر دیا۔
کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ادوار میں، 2009، 2012 اور 2021 میں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی چینی کی مارکیٹ میں مداخلت محدود کرنے کے لیے پالیسی نوٹس جاری کیے۔ ان سفارشات میں چینی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے، قیمتوں کے تعین کو مارکیٹ میں طلب و رسد پر چھوڑنے اور شوگر ملز کے قیام یا توسیع پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کی تجاویز دی گئیں تاکہ اس شعبہ میں مقابلے کو فروغ دیا جا سکے اور صارفین کو چینی کی درست قیمت دستیاب ہو۔
اپنے تازہ ترین پالیسی نوٹ میں، کمپٹیشن کمشین نے حکومت کو تجویز پیش کیہے کہ گنے کے لیے امدادی قیمتوں کے تعین کے نظام کو ختم کیا جائے ۔ گنے کی قیمت کا تعین بھی طلب و رسد اور گنے میں سکرول کے معیار کی بنیاد ہر ہونا چاہیے ۔ اس اقدام سے کسانوں کو گنے کا منصفانہ معاوضہ ملے گا اور صنعت میں کارکردگی اور مقابلے کو فروغ حاصل ہوگا۔
واضح رہے کہ اس وقت چینی کے سیکٹر میں کارٹلائزیشن سے متعلق 127 مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں، جن میں 24 سپریم کورٹ، 25 لاہور ہائی کورٹ، 6 سندھ ہائی کورٹ، اور 72 سی اے ٹی میں زیر سماعت ہیں۔ حکومت نے حال ہی میں کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل کے نئے چیئرمین اور اراکین کی تقرری کی ہے ، جس سے ان مقدمات کے حل میں تیزی لائی جا سکے گئی۔