الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت 11 فروری 2025 کو مقرر کر دی ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور پارٹی کے ترجمان رؤف حسن کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں، جبکہ اکبر ایس بابر اور دیگر درخواست گزاروں کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے اپنے انٹرا پارٹی انتخابات پہلی بار 9 جون 2022 کو کرائے تھے، جنہیں مختلف اعتراضات کے تحت الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا گیا۔ یہ کیس تقریباً ڈیڑھ سال تک زیرِ سماعت رہا۔ نومبر 2023 میں الیکشن کمیشن نے ان انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پارٹی کو اپنے انتخابی نشان “بلے” کو برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر نئے انتخابات کرانے کی ہدایت کی۔
پی ٹی آئی نے فوری طور پر 2 دسمبر 2023 کو نئے انتخابات منعقد کیے، لیکن ایک بار پھر الیکشن کمیشن نے انہیں کالعدم قرار دے دیا۔ کمیشن کا مؤقف تھا کہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے انتخابات کے لیے وفاقی الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کیا تھا، جو قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔
ان اعتراضات کے جواب میں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں ایک تفصیلی موقف جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ پارٹی ایک فعال اور قانونی سیاسی جماعت ہے، اور اس کے انتخابی عمل کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
الیکشن کمیشن نے تمام دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد 3 مارچ 2024 کو پی ٹی آئی کو دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی اجازت دی۔ اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے 31 جنوری 2024 کو جنرل باڈی کا اجلاس بلا کر انتخابات کی منظوری حاصل کی اور 21 فروری 2024 کو اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا۔
تمام قانونی پیچیدگیوں اور اعتراضات کے باوجود، پی ٹی آئی نے تاحال اپنا انتخابی نشان “بلے” برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور وہ 2017 کے انتخابی ایکٹ کے تحت اپنے آئینی حقوق کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم، 11 فروری کی سماعت اس بات کا تعین کرے گی کہ پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے مکمل قانونی حیثیت دی جائے گی یا مزید قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ کیس پی ٹی آئی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس کے نتائج نہ صرف پارٹی کی داخلی سیاست پر اثر انداز ہوں گے بلکہ آئندہ عام انتخابات میں پارٹی کی حیثیت اور انتخابی نشان کے حوالے سے بھی فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔