اسلام آباد ۔پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر ہونے والے حملے کے پیچھے افغانستان کی سازش ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران جعفر ایکسپریس پر حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بیرون ملک دہشت گردوں کا منصوبہ تھا۔ انہوں نے افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اس حملے کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کرے اور پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ان تخریب کاروں کا نشانہ بنتا رہا ہے جو ہماری سرحدوں کے باہر موجود ہیں۔ جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کے بیرون ملک روابط کی موجودگی تھی، اور اس حملے کے دوران افغانستان سے کی جانے والی کالز کا سراغ بھی ملا ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے جعفر ایکسپریس ٹرین حملے کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا ہے، اور ہم نے ہمیشہ سفارتی رابطوں کو عوامی سطح پر نہیں بیان کیا۔ ماضی میں بھی ہم نے ایسے واقعات کی تفصیلات افغانستان کے ساتھ شیئر کی ہیں اور یہ عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی دوست ممالک نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کی مذمت کی ہے، اور ہمارے متعدد دوست ممالک کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف تعاون موجود ہے۔ پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
شفقت علی خان نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ پاکستان طورخم سرحد کو بند کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ سرحد کھلی رہے۔ تاہم، افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر چوکیوں کی تعمیر کی کوششیں کی جا رہی تھیں، جنہیں ہم نے مسترد کر دیا ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی ترجیح دوستانہ اور قریبی روابط ہیں۔
ترجمان نے یہ بھی وضاحت دی کہ یو ایس ایڈ کی طرف سے اسکولوں کے لیے مختص فنڈز کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔