اسلام آباد ۔حکومت نے متنازع پیکا قانون میں ترمیم کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جب آئین میں 26 ترامیم کی جا سکتی ہیں تو پیکا قانون کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے پیکا ایکٹ کے حوالے سے بات کی ہے اور حکومت اس قانون کو درست کرنے کی کوشش کرے گی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم سوشل میڈیا پر غلط خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کی گئی ہیں تاکہ کسی بھی شخص یا ادارے کو بدنام کرنے سے بچا جا سکے۔ اس بل کو “دی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز (ترمیمی) بل 2025” کا نام دیا گیا ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ان کا ذاتی خیال ہے کہ پیکا ایکٹ کی ترمیم کے حوالے سے صحافیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری تھا، تاکہ ان کے خدشات دور کیے جا سکیں۔
پیکا ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جس کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، اور صوبائی دارالحکومتوں میں بھی اس کے دفاتر قائم کیے جائیں گے۔ یہ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کی سہولت کاری کرے گی اور صارفین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی منظوری دے گی اور معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی۔ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی مجاز ہو گی۔ مزید یہ کہ اتھارٹی متعلقہ اداروں کو غیر قانونی مواد سوشل میڈیا سے ہٹانے کی ہدایت بھی دے سکے گی۔
بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے متنازع پیکا ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا ہے، حالانکہ اس قانون پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔