واشنگٹن۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازعہ ایگزیکٹیو آرڈر جاری کرتے ہوئے ٹرانس جینڈر بچوں اور نوجوانوں کے لیے جنس تبدیلی سے متعلق طبی علاج پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، اور بعض قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل صدر ٹرمپ نے ایک اور ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس میں انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد امریکی افواج میں ‘ٹرانس جینڈر نظریے’ کا خاتمہ کرنا ہے۔ اس آرڈر میں یہ موقف اپنایا گیا کہ ٹرانس جینڈر افراد فوج میں نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ انداز میں خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
تبدیلی جنس سے متعلق تازہ حکم کے تحت، امریکی وفاقی حکومت ان طبی پروگراموں کو مالی معاونت فراہم نہیں کرے گی جو ٹرانس جینڈر بچوں اور نوجوانوں میں ہارمون تھراپی، جراحی یا دیگر متعلقہ طریقوں کے لیے مدد فراہم کرتے ہیں یا ان پر تحقیق کرتے ہیں۔
ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل، امریکی ایوانِ نمائندگان نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹرانس جینڈر افراد کو اسکولوں میں لڑکیوں کے کھیلوں میں شرکت سے روکا گیا تھا۔ اس قانون کے حق میں ریپبلکن اراکین نے ووٹ دیا، جبکہ ڈیموکریٹس نے اس کی مخالفت کی۔
اس قانون کے مطابق، وہ اسکول جو لڑکیوں کے کھیلوں میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو شامل کریں گے، انہیں وفاقی فنڈنگ سے محروم کر دیا جائے گا۔
اس سے پہلے 20 جنوری کو اپنے افتتاحی خطاب میں صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ “آج سے امریکی حکومت کی سرکاری پالیسی ہوگی کہ صرف دو جنسیں ہیں، مرد اور عورت۔” ان کے اس بیان کو مختلف سماجی و سیاسی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔