واشنگٹن۔امریکی حکام نے پاکستان کے لیے مالی امداد معطل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے تعلقات کے ازسرنو جائزے کی تکمیل تک نافذ العمل رہے گا۔
ذرائع کے مطابق اس امداد کی معطلی سے پاکستان میں توانائی اور زراعت کے شعبوں کے پانچ بڑے منصوبے متاثر ہو چکے ہیں۔ اسی طرح تعلیم، صحت اور اقتصادی ترقی کے شعبوں کے چار، چار منصوبے، جبکہ گورننس کے گیارہ اہم منصوبے بھی تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔
جمہوریت، انسانی حقوق اور ثقافتی تحفظ سے متعلق جاری منصوبے بھی امریکی امداد کی معطلی کے باعث رک گئے ہیں، جس سے مختلف ترقیاتی اقدامات پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ یہ اقدام پاکستان کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کے دوران اٹھایا گیا ہے، اور اس جائزے کے مکمل ہونے تک کسی بھی قسم کی مالی امداد بحال نہیں کی جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت، سماجی ترقی، اور مختلف شعبہ جاتی منصوبوں پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جن کا ازالہ فوری طور پر ممکن نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ، امریکی حکام نے حالیہ دنوں تقریباً تمام غیر ملکی امدادی پروگراموں کو عارضی طور پر معطل کرنے کی تصدیق بھی کی ہے۔ ان ممالک میں یوکرین، تائیوان، اردن، اور پاکستان شامل ہیں، اور ان پروگراموں کو ابتدائی طور پر 90 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے تمام سفارتی اور قونصل مشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر تمام امدادی پروگراموں کو معطل کریں اور ان سے متعلق ہر قسم کا کام روک دیا جائے۔
یہ فیصلہ دنیا بھر میں امریکی امدادی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جس کے اثرات کئی ممالک کے ترقیاتی منصوبوں پر مرتب ہو رہے ہیں۔