اسلام آباد۔وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار افراد کے لیے خوشخبری ہے، اور حکومت نے بجلی کے نرخوں میں مزید کمی کی امید بھی دلائی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ میں ملازمت پیشہ افراد کے لیے سہولتوں کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی لانے کے لیے جولائی یا اس سے پہلے اقدامات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مشاورت ہو رہی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ مئی میں اسٹاف لیول معاہدے کی توثیق کرے گا۔ ان کے مطابق، تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا مکمل خاکہ تیار کر لیا گیا ہے، جسے آئی ایم ایف کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف کے تمام طے شدہ اہداف پورے کر لیے گئے ہیں۔ اگرچہ چند مقاصد کی تکمیل میں کچھ دیر ہوئی، مگر وہ بھی اب مکمل ہو چکے ہیں۔ مزید یہ کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی آئندہ قسط اور ماحولیاتی مالی معاونت کے تحت مزید فنڈز بھی ملنے کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سازی کے لیے سرکاری و نجی شعبے سے 98 فیصد سفارشات موصول ہو چکی ہیں، جن پر دونوں شعبے مل کر کام کر رہے ہیں۔ بجٹ کے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے سے قبل متعلقہ فریقین کو مطلع کر دیا جائے گا کہ کون سی تجاویز پر عمل ممکن ہو گا، اور کن پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجوہات کیا ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکم جولائی سے نیا بجٹ نافذ کر دیا جائے گا، اور بعد ازاں اس میں کوئی ترمیم نہیں کی جائے گی تاکہ فوری عمل درآمد ممکن ہو سکے۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کاروباری طبقے سے ٹیکس کی وصولی میں بہتری آئی ہے، تاہم تاجر دوست پالیسی کو ٹیکس ریونیو سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک آسان ٹیکس فارم تیار کیا جا رہا ہے جو ہر فرد خود پُر کر سکے گا، اور اب ٹیکس پالیسی کا شعبہ وزارتِ خزانہ کے ماتحت ہوگا۔
ادھر وزارتِ خزانہ نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ سے پہلے وفاقی ترقیاتی پروگرام پر ’سرنڈر آرڈرز‘ کے ذریعے نظرِ ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ خزانہ نے ازسرنو ترتیب دی گئی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) سے زائد مختص ترقیاتی فنڈز واپس طلب کر لیے ہیں۔ یہ فیصلہ مالی سال 25-2024 کے دوران آڈٹ اعتراضات سے بچنے کی حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے۔