لندن۔حال ہی میں سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے جس کے مطابق زمین کے نیچے دو ایسے پہاڑ موجود ہیں جو ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی زیادہ بلند ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہاڑ تقریباً 1,000 کلومیٹر بلند ہیں، جو ماؤنٹ ایورسٹ کی 8.8 کلومیٹر بلندی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑ کم از کم 500 ملین سال پرانے ہیں اور ممکن ہے کہ یہ زمین جتنے قدیم ہوں، جو تقریباً 4 ارب سال پہلے تشکیل پانا شروع ہوئی تھی۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ارون ڈیوس نے ان پہاڑوں کو “ایک معمہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک یہ نہیں معلوم کہ یہ کیا ہیں یا کتنے عرصے سے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عارضی طور پر یا اربوں سالوں سے زمین کے اندر موجود ہو سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ پہاڑ افریقہ اور بحرالکاہل کے نیچے واقع ہیں اور ایک ایسے علاقے میں ہیں جہاں پرانی ٹیکٹونک پلیٹیں دھنس چکی ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب ایک پلیٹ دوسری پلیٹ کے نیچے چلی جاتی ہے اور تقریباً 3,000 کلومیٹر زمین کی گہرائی میں پہنچ جاتی ہے۔
سائنس دانوں نے زلزلوں کی لہروں کا تجزیہ کرتے ہوئے زمین کے اندر ان دیوقامت ڈھانچوں کا پتہ لگایا۔ ان لہروں کا زمین میں سفر کرتے ہوئے راستے میں رکاوٹوں سے ٹکرانا اور لہجے میں تبدیلی اس دریافت کا باعث بنا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ زیر زمین ڈھانچے ارد گرد موجود ٹیکٹونک پلیٹوں کے مقابلے میں زیادہ گرم ہیں۔ سائنس دانوں نے زلزلوں کی لہروں کے ذریعے توانائی کے نقصان، جسے “ڈیمپنگ” کہا جاتا ہے، کا مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے۔