لندن۔ایک نئی تحقیق کے مطابق، زمین پر مٹی کی نمی تیزی سے بدل رہی ہے، جس کے نتیجے میں آئندہ برسوں میں گرمی کی لہریں زیادہ شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
یہ تحقیق گریز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈگلس مارون کی قیادت میں کی گئی، جس میں یونیورسٹی آف ریڈنگ نے بھی تعاون کیا۔ تحقیق کے مطابق، جب عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری کا اضافہ ہوتا ہے، تو بعض خطوں میں گرمی کا درجہ حرارت 4 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔
نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2021 میں کینیڈا، 2022 میں بھارت اور 2023 میں بحیرہ روم میں آنے والی شدید گرمی کی لہریں مستقبل میں مٹی کی نمی کی تبدیلیوں کی وجہ سے اور بھی زیادہ شدید ہو سکتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں معمولی گرمی کے واقعات کو ڈرامائی طور پر شدت بخش سکتی ہیں۔
یونیورسٹی آف ریڈنگ کے ریسرچ سائنسدان اور تحقیق کے شریک مصنف رین ہارڈ شیمین نے کہا کہ ماہرین کو یہ پہلے ہی معلوم تھا کہ اوسط درجہ حرارت میں اضافے سے گرمی کی لہریں عام طور پر زیادہ شدید ہو جاتی ہیں، مگر یہ واضح نہیں تھا کہ معتدل گرمی کی لہریں اچانک اتنی شدید کیسے بن جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرمی کی لہروں کے دوران مٹی کی نمی ایک اہم عنصر ہے، جو درجہ حرارت میں اضافے کو بڑھا یا کم کر سکتی ہے اور معتدل گرمی کو شدید گرمی میں بدل سکتی ہے، جس سے متاثرہ خطوں میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔