ڈھاکہ۔بنگلہ دیش اس وقت چینی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے اور اس نے اپنی درآمدی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق، بنگلہ دیش 15 ہزار میٹرک ٹن پاکستانی چینی درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بنگلہ دیش نے اپنی مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی مارکیٹ کو ترجیح دی ہے۔
مزید برآں، ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سال دسمبر میں بنگلہ دیش نے اپنی ضرورت کے تحت نجی شعبے کے ذریعے پاکستان سے تقریباً 25 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کی تھی۔ حالیہ مہینے میں 25 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمد کے بعد، اب بنگلہ دیش نے 50 ہزار میٹرک ٹن چاول درآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے، جسے اگلے ہفتے حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے جی ٹو جی معاہدے کے تحت چاول خرید رہا ہے۔ ساتھ ہی، بنگلہ دیش نے سفید ریفائنڈ چینی کی درآمد میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے تاکہ مقامی طلب کو پورا کیا جا سکے۔
ابتدائی طور پر بنگلہ دیش پاکستان سے موجودہ فصل کے تحت 15 ہزار میٹرک ٹن ریفائنڈ چینی درآمد کرنا چاہتا ہے۔ ٹی سی بی نے چینی کے معیار اور دیگر ضروریات کا خاکہ پیش کیا ہے، جس میں درمیانے درجے کی، صاف اور خشک چینی کو ترجیح دی گئی ہے، اور آئی سی یو ایم ایس اے کی درجہ بندی 45 سے زیادہ نہ ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔
مزید برآں، ذرائع نے بتایا کہ چٹاگانگ بندرگاہ پر چینی کی درآمد کے لیے کوسٹ اینڈ فریٹ پر مبنی آفر پرائس کی درخواست کی گئی ہے۔ پاکستان سے مطلوبہ اشیاء کی برآمد کے لیے ٹی سی پی، ٹی سی بی کے ساتھ معاملات طے کرے گا۔
ٹی سی پی اور ٹی سی بی کے درمیان ایک لاکھ میٹرک ٹن سفید لمبے دانے والے چاول کی برآمد کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ 6 جنوری 2025 کو چاول کی برآمد کے لیے دو ٹینڈر کھولے گئے، جن میں 11 تاجروں نے حصہ لیا۔
بنگلہ دیش کو 50 ہزار میٹرک ٹن لانگ گرین وائٹ رائس برآمد کرنے کے لیے 498.40 ڈالر سے 523.50 ڈالر فی میٹرک ٹن کی بولیاں دی گئیں۔