اسلام آباد۔کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے پولٹری کی صنعت میں برائلر چوزوں کی قیمتوں میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے گٹھ جوڑ کرنے والی ہیچریوں کو سخت انتباہ کیا ہے جو ایک دن کے چوزے کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کر رہی ہیں۔
کمپیٹیشن کمیشن نے اپنے بیان میں ملک بھر کی چکن ہیچریوں کو گزشتہ 3 ماہ کے دوران روزانہ کی بنیاد پر ایک دن کے چوزے (ڈے-اولڈ چِک) کی قیمتوں کا ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمیشن کو ایک دن کے چوزے کی قیمتوں میں ہیچریوں کے گٹھ جوڑ کے ساتھ مسلسل اضافے سے متعلق متعدد شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک دن کے چوزے کی قیمتوں میں 250 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں فی چوزہ قیمت 50 سے 60 روپے سے بڑھ کر 220 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
کمپیٹیشن کمیشن اس اضافے کی تحقیقات کر رہا ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ آیا یہ مارکیٹ میں طلب و سپلائی اور دیگر عوامل کے نتیجے میں ہوا ہے یا اس میں ہیچریوں میں گٹھ جوڑ شامل ہے۔
یہ شکایات سامنے آئی ہیں کہ ایک دن کے چوزے کی قیمت کو صوبائی لائیو اسٹاک کے محکموں نے ضروری اشیاء کی فہرست میں شامل نہیں کیا، جس کے باعث اس کی قیمتوں کا تعین مکمل طور پر سپلائرز کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے برعکس، بروائلر مرغی کی قیمتیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کی جاتی ہیں، کیونکہ یہ ایک ضروری شے کے طور پر درج ہے۔
اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پولٹری سیکٹر کے اس اہم حصے میں فوری طور پر شفافیت اور احتساب کی ضرورت ہے۔ کمپیٹیشن کمیشن نے دسمبر 2021 میں بھی پولٹری سیکٹر میں جامع تحقیقات کی تھیں، جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ایک دن کا چوزہ پیدا اور فروخت کرنے والی کمپنیاں، جن کا مارکیٹ میں شیئر 50 فیصد سے زائد تھا، مبینہ طور پر قیمتوں کے تعین کے لیے کارٹیل بنا کر گٹھ جوڑ میں ملوث تھیں۔ ان کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور سماعتوں کا سلسلہ جاری ہے۔