کیلی فورنیا۔امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ نے تباہی مچادی ہے، جس کے دوران آگ کے بگولے، جنہیں فائر ٹورنیڈوز یا فائروِہرلز کہا جاتا ہے، کے ہولناک مناظر سامنے آئے ہیں۔
یہ فائر ٹورنیڈوز شدید گرم ہوا، آگ اور راکھ کے امتزاج سے بنتے ہیں، جو گھومتے ہوئے دائرے کی شکل میں اوپر اٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان کا قطر چند فٹ سے لے کر سو فٹ تک ہو سکتا ہے، اور یہ مزید ہوا کو اپنی طرف کھینچ کر آگ کی شدت میں اضافہ کرتے ہیں۔
لاس اینجلس میں منگل سے شروع ہونے والی یہ جنگلاتی آگ تاریخ کی بدترین آفات میں سے ایک بن چکی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 16 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں، اور 13 افراد لاپتا ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔
آگ کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ 12,000 سے زائد مکانات اور عمارتیں خاکستر ہوچکی ہیں، جبکہ تقریباً 2 لاکھ افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اس آفت پر قابو پانے کے لیے 12,000 سے زائد فائر فائٹرز، 1,100 سے زیادہ فائر انجن، 60 طیارے، اور 143 واٹر ٹینکر مسلسل کام کر رہے ہیں۔ صورتحال پر قابو پانے کی کوششیں تاحال جاری ہیں، مگر آگ کی شدت اور بدلتے موسم کے حالات امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔