لاس اینجلس۔امریکا کی ریاست کیلی فورنیا میں حالیہ آتشزدگی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جس کے بعد آگ بجھانے کے کام میں جیلوں میں قید قیدیوں کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے۔
لاس اینجلس کے علاقے میں ہونے والی آتشزدگی سے اب تک تقریباً 150 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، جبکہ 35 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ آگ کی زد میں آ چکا ہے۔
امریکی جریدے ’فوربز‘ کے مطابق، آگ بجھانے کی کوششوں میں ہزاروں پیشہ ور فائر فائٹرز کے ساتھ تقریباً ایک ہزار قیدیوں کی خدمات بھی لی گئی ہیں۔
کیلی فورنیا میں قدرتی آفات کے دوران قیدیوں سے مدد لینے کا ایک باقاعدہ نظام موجود ہے، اور ان قیدیوں کو آفات سے نمٹنے کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ ان قیدیوں کا انتخاب ان کے ریکارڈ اور کردار کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، اور وہ معمولی جرائم میں ملوث نہیں ہوتے۔ ان قیدیوں کو ان کی خدمات کے عوض معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔
لاس اینجلس میں یہ قیدی، دوسرے فائر فائٹرز کے ساتھ مل کر آگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ’فائر لائن‘ تشکیل دے رہے ہیں۔
اس پروگرام پر تنقید بھی کی جاتی رہی ہے، اور بعض افراد اسے غلامی کے مترادف سمجھتے ہیں۔ تاہم، اس پروگرام میں قیدیوں کی شرکت ان کی اپنی مرضی پر منحصر ہوتی ہے اور انہیں جبراً شامل نہیں کیا جاتا۔