اسلام آباد۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے مطالبہ کیا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان کو بایومیٹرک تصدیق کے ذریعے منعقد کیا جائے۔ کمیٹی کے مطابق، امتحان کی مشکلات کے باعث طلبہ عدالتوں کا رخ کر رہے ہیں، اور یکساں پرچہ پورے ملک میں منعقد کرنے سے طلبہ کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں، امتحانات کے نتائج کی وجہ سے طلبہ خودکشی جیسے انتہائی اقدامات کر رہے ہیں، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ اجلاس چیئرمین کمیٹی مہیش کمار ملانی کی زیر صدارت پی ایم ڈی سی میں منعقد ہوا، جس میں ایم ڈی کیٹ امتحان کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی گئی۔
صدر پی ایم ڈی سی، پروفیسر ڈاکٹر رضوان نے اجلاس میں ایم ڈی کیٹ 2024 کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل رجسٹرڈ امیدوار 12,717 تھے، جن میں سے 12,582 نے امتحان میں شرکت کی۔ ایم بی بی ایس کے لیے اہل امیدواروں کی تعداد 11,166 اور بی ڈی ایس کے لیے 11,708 (93.97%) رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام یونیورسٹیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ داخلہ کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ طلبہ اپنی میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم میں تاخیر کے بغیر آغاز کر سکیں۔ اس کے علاوہ، کوٹا مختص کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کو منظوری کے لیے سفارشات بھیجی گئی ہیں۔
کمیٹی کے اجلاس میں شریک کوآرڈی نیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرت نے پنجاب کے طلبہ کے لیے الگ کوٹا مختص کرنے کی وضاحت کی، تاکہ اسلام آباد کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ انہوں نے اوپن میرٹ کے خاتمے پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شفافیت کی بات کرنے کے لیے یکساں نصاب کی ضرورت ہوگی، اور اگر یہ نافذ کیا جائے تو ملک میں اے لیول اور او لیول ختم کرنا پڑے گا۔
کمیٹی نے ایم ڈی کیٹ کے امتحانی عمل میں شفافیت اور یکسانیت کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا تاکہ طلبہ کے تحفظات دور کیے جا سکیں اور انہیں بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔