کابل۔بھارت نے طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیرخان متقی سے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کی ملاقات کے بعد کہا ہے کہ وہ افغانستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے پر غور کر رہا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لیے بھارت امکانات کا جائزہ لے رہا ہے، خاص طور پر صحت کے شعبے اور مہاجرین کی بحالی میں تعاون پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت نے طالبان حکومت کو تسلیم کیے بغیر، سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔ دبئی میں ہونے والی ملاقات کے بعد بھارت نے افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سامان کی فراہمی جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارت اب تک افغانستان کو گندم، ادویات، کووڈ ویکسینز اور موسم سرما کے کپڑوں کی کئی کھیپیں بھجوا چکا ہے۔ تاہم، بھارت نے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا، اور نومبر 2023 میں نئی دہلی میں موجود افغان سفارت خانہ بھی بند ہو گیا تھا، کیونکہ سابق حکومت کے تعینات سفارت کار سبکدوش ہو گئے اور طالبان حکومت اپنے سفارتی عملے کے ویزوں کی تجدید کرانے میں ناکام رہی۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت اور طالبان کے درمیان تعلقات میں محتاط پیشرفت ہو رہی ہے، اور دونوں فریقین نے انسانی امداد اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کو اہمیت دی ہے۔