اسلام آباد۔کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے مارکیٹوں میں “کارٹلز کی نشاہدہی اور ان کو پکڑنے کے جدید طریق کار” پر اپنے افسران کے لئے تربیتی لیکچر منعقد کیا جس میں ڈاکٹر امبر ڈار، جو کہ یونیورسٹی آف مانچسٹر (برطانیہ) میں مقابلہ کے قانون کی لیکچرار اور یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے سنٹر فار لا، اکنامکس اینڈ سوسائٹی کی سینئر ریسرچ فیلو ہیں، نے موضوع پر تفصیلی بحث کی۔
اس لیکچر کا مقصد کمپٹیشن کمیشن اور دیگر ریگولیٹری اداروں کے حکام کو اس موضوع پر آگاہی فراہم کرنا تھی کہ جدید مارکیتوں میں مارکیٹوں میں کہاں گٹھ جوڑ ہو سکتا ہے اور اس ڈیجیٹل دور میں کارٹیلز کی نشاندہی کیسے کی جائے۔ اس سیشن میں مسابقت مخالف رویوں کی نشاندہی اور ان کی اسٹرکچرل اسکریننگ کے طریقوں پر بھی بحث کی گئی۔ سی سی پی اور دیگر ریگولیٹری اداروں کے کئی افسران نے سیشن میں شرکت کی ۔
ڈاکٹر امبر ڈار نے مارکیٹوں میں مقابلہ کے قوانین کی تاریخ اور جنوبی ایشیا میں ان کے ارتقاء کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقابلہ کے قوانین کا مقصد کاروبار کے ایسے معاہدوں کی روک تھام ہے جن سے مارکیٹ میں پہلے سے موجود فریق منصفانہ تجارت کو روکیں اور مارکیٹ میں دیگر شرکاء کو یکساں مواقع سے محروم کریں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے تجارتی تکنیکیں ایڈوانس ہو رہی ہیں ، کمپٹیشن قوانین کو بھی عالمی مارکیٹ کے بدلتے رجحانات کے مطابق اپ گریڈ کرنا ضروری ہے۔
ڈاکٹر ڈار نے کہا کہ کارٹلز محدود وسائل کا غلط استعمال کرتے ہیں جس سے معیشت میں گروتھ نہیں ہوتی ۔ کمپنیاں جب گروہ بنا کر قیمتوں اور معیار کی بنیاد پر ایک دوسرے سے مقابلے کو روک دیتے ہیں تو اس سے صارفین کو بہتر سروسز اور بہتر قیمتیں میسر نہیں ہوتی۔ کارٹلز نئے کاروباروں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں، اور صارفین کو بہتر مواقع میسر نہیں ہوتے۔
ڈاکٹر ڈار کہا کہ کمیشن کو ان مارکیٹوں کی نشاندہی کرنی چاہیے جن میں کارٹل بنانے کا رجحان موجود ہوتا ہے، جیسے سیمنٹ، کھانا اور صارفین کی مصنوعات اور ان سیکٹرز کی مسلسل نگرانی کرنی چاہیے ، خاص طور پر قیمتوں کے رویوں پر نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں کی ٹریڈ ایسوسی ایشنز بھی اکثر مشترکہ تجارتی فیصلوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، اس لیے ان ایسوسی ایشنز کی سرگرمیوں کی نگرانی کرنا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کارٹیلائزیشن کے منفی اثرات کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے ایڈووکیسی کی اہمیت پر بھی زور دیا اور سی سی پی سے کہا کہ وہ اپنی ایڈووکیسی کی کوششوں میں اضافہ کرے اور مارکیٹس اور صنعتوں کے ساتھ ڈائیلاگ کرے تاکہ منصفانہ مقابلہ کو فروغ دیا جا سکے۔
سیشن کے اختتام پر ایک سوال و جواب کا سیشن ہوا، جس میں ڈاکٹر ڈار نے شرکاء کے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔ اس سے پہلے، ڈاکٹر کبیر احمد سدھو، چیئرمین سی سی پی نے ڈاکٹر ڈار کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور قانون اور اکیڈمیا کے میدان میں ان کی شاندار خدمات پر ان کی تعریف کی۔