امریکا نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے معاملات پر فیصلہ پاکستانی عدالتوں نے کرنا ہے، اور یہ تمام کارروائیاں ملک کے آئین اور قوانین کے مطابق ہوں گی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے افغانستان کے لیے سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور امریکی کانگریس اراکین کی جانب سے عمران خان کے متعلق کیے گئے سوالات پر جیونیوز کو تحریری جواب دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ امریکی کانگریس کے اراکین کی خط و کتابت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم، انسانی حقوق امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ امریکا پاکستان میں جمہوری اصولوں، آئینی بالادستی، اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیتا ہے اور اس سلسلے میں پاکستانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس کے کئی اراکین عمران خان کی رہائی کے لیے دو بار امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں۔
اس کے علاوہ، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کے طور پر نامزد ہونے والے رچرڈ گرینل نے بارہا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکا نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ سمیت دیگر اہم نکات پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ بات چیت جاری رہتی ہے۔ یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ امریکا پاکستان میں سیاسی اور انسانی حقوق کے معاملات کو اہمیت دیتا ہے، لیکن ان پر براہِ راست اثر انداز ہونے سے گریز کرتا ہے۔