پشاور۔مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کی ذمہ داری پارلیمنٹ پر عائد کی۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کا مؤقف ہمیشہ اسلامی اصولوں پر مبنی قانون سازی کا رہا ہے اور انہوں نے آئین کی اسلامی دفعات اور قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ریاست بنانے کے لیے ان کے اکابرین کا پارلیمانی کردار اہم رہا ہے۔
فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کے مسودے کو مسترد کیا اور اس کی مخالفت کی، جبکہ حکومت کی جانب سے ان ترامیم کو منانے کی کوششوں کو ناکام کرنے کا عندیہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک نظریاتی تحریک ہے اور اپنے اسلاف کے عقائد اور نظریات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے 27 ویں ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں فرقہ وارانہ عناصر کے وجود پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایوانوں میں ایسے افراد موجود ہیں جنہیں اسلامی علم نہیں ہے۔
خطاب کے دوران، انہوں نے کرم کے حالات پر بھی بات کی اور کہا کہ یہ لڑائی 20 سے 22 سال پرانی ہے، لیکن اشتعال پیدا کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کرتے ہوئے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی۔