لاہور ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے اس کے شوہر کو حکم دیا ہے کہ وہ حق مہر کی رقم کو ایک ہزار ڈالر سے بڑھا کر 10 ہزار ڈالر کرے۔
جسٹس فاروق حیدر نے خاتون کے والد کی درخواست پر سماعت کی، جس میں اس نے اپنی بیٹی کو شوہر کی مبینہ غیر قانونی حراست سے آزاد کرانے کی درخواست کی تھی۔ پولیس نے جوڑے کو عدالت میں پیش کیا۔
خاتون نے عدالت کو بتایا کہ وہ بالغ ہے اور اپنی مرضی سے شادی کی ہے، اور اغوا یا دھمکی کے الزامات سے انکار کیا۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے والد کے ساتھ جانے کے بجائے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ جج نے شوہر سے اس کی ماہانہ آمدنی کے بارے میں پوچھا، جس پر اس نے بتایا کہ وہ امریکہ میں کام کرتا ہے اور 2 ہزار ڈالر ماہانہ کماتا ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ ایک ہزار ڈالر کا حق مہر ناکافی ہے اور خاتون کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اس رقم میں اضافہ ضروری ہے۔ عدالت کے حکم پر دولہا نے ایک حلف نامہ جمع کرایا جس میں حق مہر 10 ہزار ڈالر مقرر کیا گیا۔ خاتون کے بیان کے بعد جج نے درخواست کو مسترد کر دیا۔