اسلام آباد۔قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایک بار پھر ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کو موخر کر دیا۔ اجلاس میں انٹرنیٹ کی بندش اور سست رفتاری کے مسائل پر بحث ہوئی، جس دوران چیئرمین پی ٹی اے اور وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے اپنی وضاحتیں پیش کیں، لیکن پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے حکومتی مؤقف پر شدید تنقید کی۔
ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل موخر
کمیٹی کے چیئرمین سید امین الحق نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں بل پر مزید بات کی جائے گی، اور مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین سے تجاویز لی جائیں گی۔
خفیہ ادارے انٹرنیٹ بند کرواتے ہیں: عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے انٹرنیٹ بندش کی وجہ خفیہ اداروں کی مداخلت کو قرار دیا اور کہا کہ اس سے ملک کو ملین ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ انٹرنیٹ اسپیڈ میں بہتری کے وعدے پورے کیوں نہیں ہو رہے؟
چیئرمین پی ٹی اے کی وضاحت
چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش عدالت، حکومت اور وزارت داخلہ کی ہدایت پر کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سب میرین کیبل کی مرمت اور ترقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اور گزشتہ دس برسوں میں کوئی نئی کیبل نہیں لائی گئی۔
شزہ فاطمہ کا دفاع
وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی اور سیکیورٹی کے شدید خطرات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے بعض اوقات سخت اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انٹرنیٹ کے مسائل اب حل ہو چکے ہیں، اور پاکستان کی برآمدات اس بات کی گواہ ہیں کہ انٹرنیٹ سروس مستحکم ہو چکی ہے۔
شرمیلا فاروقی کا اعتراض
شرمیلا فاروقی نے شزہ فاطمہ کے بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عوام اور ای کامرس کے شعبے انٹرنیٹ کے مسائل سے متاثر ہو رہے ہیں، اور حکومت کی جانب سے سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو احتجاج کی کال پر انٹرنیٹ کیوں بند ہو جاتا ہے؟
اجلاس میں یہ اتفاق رائے نظر آیا کہ انٹرنیٹ کی بندش اور سست روی کے مسائل حل کرنے کے لیے مزید جامع اقدامات کی ضرورت ہے