بالی وڈ اداکار گووندا کی بیٹی ٹینا آہوجا اپنے حالیہ متنازع بیان کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کر رہی ہیں۔ ٹینا نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ صرف بڑی شہروں کی لڑکیاں، خاص طور پر ممبئی کی خواتین، ماہواری کے درد اور تکلیف کے بارے میں شکایت کرتی ہیں۔
ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے انہیں شدید ردعمل کا نشانہ بنایا، خصوصاً ریڈٹ پر جہاں بہت سے لوگوں نے ان کے خیالات کو خواتین کی تکالیف کو کم تر دکھانے کے مترادف قرار دیا۔ ٹینا نے کہا، “میں نے زیادہ وقت چندی گڑھ میں گزارا ہے اور وہاں کی خواتین کو ماہواری کی تکلیف کی شکایت کرتے نہیں سنا۔ یہ مسائل زیادہ تر ان افراد میں ہوتے ہیں جو ان کے بارے میں بات کرتے ہیں، اور پھر جن خواتین کو تکلیف نہیں ہوتی وہ نفسیاتی طور پر متاثر ہو جاتی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اور دیگر چھوٹے شہروں میں بہت سی خواتین کو یہ بھی نہیں پتہ ہوتا کہ ان کا مینوپاز کب ہوتا ہے۔ ٹینا نے اپنے ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “میرا جسم شاید تھوڑا دیسی ہے، مجھے کبھی کمر کا درد یا ماہواری کی بے قاعدگی نہیں ہوئی۔ اگر آپ گھی کھائیں، زیادہ ڈائیٹنگ نہ کریں اور اچھی نیند لیں تو سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔”
ٹینا کی والدہ سنیٹا آہوجا نے بھی ان کے خیالات کی حمایت کی، لیکن خبردار کیا کہ گھی کا استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے، کیونکہ زیادہ گھی دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
ٹینا کے اس بیان کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ڈاکٹرز اور صارفین نے سخت ردعمل دیا۔ ریڈٹ پر ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا، “ماہواری کا درد حقیقت نہیں! گووندا کی بیوی اور بیٹی پر بھروسہ کریں۔” اس کے علاوہ، ڈاکٹروں نے ماہواری کے مسائل اور پیچیدگیوں پر تفصیل سے تبصرے کیے اور خواتین کی صحت کے مسائل کو اجاگر کیا۔
ٹینا کا بیان خواتین کی صحت کے حساس موضوع پر مبنی تھا، جس پر مختلف آراء سامنے آئیں اور سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہوگیا۔
ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے انہیں شدید ردعمل کا نشانہ بنایا، خصوصاً ریڈٹ پر جہاں بہت سے لوگوں نے ان کے خیالات کو خواتین کی تکالیف کو کم تر دکھانے کے مترادف قرار دیا۔ ٹینا نے کہا، “میں نے زیادہ وقت چندی گڑھ میں گزارا ہے اور وہاں کی خواتین کو ماہواری کی تکلیف کی شکایت کرتے نہیں سنا۔ یہ مسائل زیادہ تر ان افراد میں ہوتے ہیں جو ان کے بارے میں بات کرتے ہیں، اور پھر جن خواتین کو تکلیف نہیں ہوتی وہ نفسیاتی طور پر متاثر ہو جاتی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اور دیگر چھوٹے شہروں میں بہت سی خواتین کو یہ بھی نہیں پتہ ہوتا کہ ان کا مینوپاز کب ہوتا ہے۔ ٹینا نے اپنے ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “میرا جسم شاید تھوڑا دیسی ہے، مجھے کبھی کمر کا درد یا ماہواری کی بے قاعدگی نہیں ہوئی۔ اگر آپ گھی کھائیں، زیادہ ڈائیٹنگ نہ کریں اور اچھی نیند لیں تو سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔”
ٹینا کی والدہ سنیٹا آہوجا نے بھی ان کے خیالات کی حمایت کی، لیکن خبردار کیا کہ گھی کا استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے، کیونکہ زیادہ گھی دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
ٹینا کے اس بیان کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ڈاکٹرز اور صارفین نے سخت ردعمل دیا۔ ریڈٹ پر ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا، “ماہواری کا درد حقیقت نہیں! گووندا کی بیوی اور بیٹی پر بھروسہ کریں۔” اس کے علاوہ، ڈاکٹروں نے ماہواری کے مسائل اور پیچیدگیوں پر تفصیل سے تبصرے کیے اور خواتین کی صحت کے مسائل کو اجاگر کیا۔
ٹینا کا بیان خواتین کی صحت کے حساس موضوع پر مبنی تھا، جس پر مختلف آراء سامنے آئیں اور سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہوگیا۔