اسلام آباد۔وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کر دے تو پاکستان بانی پی ٹی آئی عمران خان کے معاملے پر غور کرنے کے لیے تیار ہوسکتا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے عمران خان کے معاملے پر سوچا جا سکتا ہے۔ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان نے امریکا سے درخواست کی ہے کہ اگر وہ اپنے شہری کو واپس لینا چاہتے ہیں تو ہماری شہری عافیہ صدیقی کو رہا کریں۔
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ امریکا نے جواب دیا کہ ان کا ایک نظام ہے اور وہ اسی کے تحت کام کرتے ہیں۔ ہم نے کہا کہ ہمارا بھی ایک نظام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں حکومت کسی دباؤ کا شکار نہیں اور اپنے دفاع کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ مذاکرات کی بنیاد کسی دباؤ پر نہیں بلکہ ملکی خودمختاری کو مدنظر رکھ کر کی جائے گی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے کو بھی بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا جائے گا کیونکہ وہ بھی ایک طویل عرصے سے امریکا میں قید ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو کسی قسم کی گھبراہٹ نہیں اور پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات میں وقتاً فوقتاً چیلنجز آتے رہے ہیں۔ ملکی مفادات کے خلاف کسی شرط کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ اگر کوئی وقت مقرر کرنا ہوگا تو بات چیت کے ذریعے کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ تمام مطالبات یکطرفہ تسلیم کیے جائیں۔ ہماری ترجیح آئین و قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں جب تک قانونی عمل مکمل نہ ہو۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ابتدائی میٹنگ میں صرف زبانی بات چیت ہوئی۔ ہم نے پی ٹی آئی سے کہا کہ اپنے مطالبات تحریری طور پر دیں تاکہ ان کا قانونی جواب دیا جا سکے۔ کرمنل کیسز پر جوڈیشل کمیشن کی بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرم کی نوعیت پر ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور تحقیقات متعلقہ ادارے کرتے ہیں، نہ کہ سپریم کورٹ کے جج۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت حزب اختلاف کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔