اسلام آباد۔کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پاور سیکٹر پر جاری کی گئی کمپٹیشن ایسسمنٹ سٹڈی (Competition Assessment Study) اور قابل عمل سفارشات پر بحث اور مشاورت کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ مشاورتی سیشن منعقد کیا۔ کمیشن کے ممبران جناب سعید احمد نواز، سلمان امین اور محترمہ بشریٰ ناز نے پاور سیکٹر میں کمپٹیشن کے فروغ کے لئے تجاویز اور درپیش چیلنجز پر آگاہی سیشن کوآگے بڑھایا۔
اس سیشن میں پاکستان میں بجلی کی مارکیٹ میں مسابقت کو فروغ دے کے بجلی کے ترسیلی نظام میں جدت لانے اور بجلی کی رٹٰل مارکیٹ قائم کرنے کے لئے دی گئی تجاویز پر بحث کی گئی۔ خاص طور پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ( ڈسکوز) کو بجلی کے کارخانوں سے براہ راست بجلی کی کے عہدیداروں کو مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ مارکیٹ (CTBCM) کی وضاحت کرنے کے لیےخریداری کے معاہدے کرنے اور ہول سیل مارکیٹ قائم کرنے پر متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔
اس سیشن میں وزارت توانائی (پاور ڈویڑن)، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، نجکاری کمیشن، پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی ، پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو)، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)، ، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ، پنجاب پاور ڈویلپمنٹ بورڈ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
اس موقع پر کمیشن کے ممبر سعید احمد نواز نے ملک میں سرکاری انٹر پرایزز کی اجارہ داریوں کی مختلف شکلوں کی وضاحت کہ۔ انہوں نے پاکستان میں بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں کارپوریٹ گورننس اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ان اداروں کی جلد نجکاری کرنے کی سفارش کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن اور بینکنگ کے شعبوں میں کمپٹیشن قائم ہونے سے صارفین کو بہتر سروسز دستیاب ہوئی ہیں۔
سیشن میں سی سی پی کی ڈائریکٹر جنرل ( ریسرچ) کشور خان نے پاور سیکٹر پر جاری کی گئی کمپٹیشن ایسسمنٹ سٹڈی پر مفصل پریزنٹیشن دی اور پاور سیکتر کو درپیش چیلنجز اور قابل عمل سفارشات کی تفصیل پیش کی۔