واشنگٹن۔امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر نے کہا ہے کہ پاکستان کے میزائل پروگرام سے امریکا بھی محفوظ نہیں رہا، کیونکہ پاکستان ایسے بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے جو امریکا سمیت طویل فاصلے کے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستانی اقدامات اس کے میزائل پروگرام کے اصل مقاصد پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق، جان فائنر نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے، جو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ امریکا جیسے اہداف کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ میزائل جوہری ہتھیاروں سے لیس ہو سکتے ہیں، جو عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
جان فائنر نے کہا کہ اسلام آباد کا طرز عمل اس کے میزائل پروگرام کے حقیقی مقاصد کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان کا یہ طرز عمل ایک ابھرتی ہوئی دھمکی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جسے نظرانداز کرنا مشکل ہے۔
مزید برآں، امریکی نائب مشیر نے کہا کہ پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام امریکا کے لیے خطرے کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد انہوں نے اس خطرے کی نشاندہی کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں پاکستان کے 4 اداروں پر بیلسٹک میزائل کی تیاری میں معاونت کے الزامات کے تحت پابندیاں عائد کی ہیں۔ محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی تیاری میں شامل افراد یا اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے مطابق، امریکا جوہری ہتھیاروں اور ان سے متعلق سرگرمیوں کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھے گا، اور پاکستان کے میزائل پروگرام میں وسعت کے پیش نظر یہ پابندیاں لگائی گئی ہیں۔