کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت عالمی سطح پر اجناس، دالوں، پولٹری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں ان اشیاء کی قیمتوں میں استحکام کے خلاف سخت اقدامات کرے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور مڈل مین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا تاکہ قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے ماہ ای سی سی (ایکانومک کوآرڈینیشن کمیٹی) کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں مہنگائی کے بارے میں اہم فیصلے کیے جائیں گے، اور حکومت اب قیمتوں میں کمی لانے کے لیے مزید سخت اقدامات کرے گی۔
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ملک میں ہونے والے دھرنوں اور احتجاجات کی وجہ سے یومیہ 190 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ سرکاری ادارے روزانہ 2 ارب 20 کروڑ روپے کے نقصانات کا باعث بن رہے ہیں، جو گزشتہ 10 سالوں میں مجموعی طور پر 6 ہزار ارب روپے کے نقصان کے مترادف ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت کی سخت پالیسیوں کی بدولت اسمگلنگ میں نمایاں کمی آئی ہے اور اس سلسلے میں مزید اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیرون ملک مقیم سرمایہ کاروں کو منافع کی ترسیل میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہے اور وہ رواں سال میں 2 ارب 20 کروڑ ڈالر اپنے ممالک واپس بھیج چکے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اوورسیز انویسٹرز نہ صرف پاکستان کی مختلف صنعتوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں بلکہ نجکاری کے عمل میں بھی حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ حکومت زرعی ٹیکس کے نفاذ کے ساتھ ساتھ سیلز ٹیکس کی تمام گڑبڑوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور ہول سیلرز و ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے ماہ ای سی سی (ایکانومک کوآرڈینیشن کمیٹی) کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں مہنگائی کے بارے میں اہم فیصلے کیے جائیں گے، اور حکومت اب قیمتوں میں کمی لانے کے لیے مزید سخت اقدامات کرے گی۔
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ملک میں ہونے والے دھرنوں اور احتجاجات کی وجہ سے یومیہ 190 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ سرکاری ادارے روزانہ 2 ارب 20 کروڑ روپے کے نقصانات کا باعث بن رہے ہیں، جو گزشتہ 10 سالوں میں مجموعی طور پر 6 ہزار ارب روپے کے نقصان کے مترادف ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت کی سخت پالیسیوں کی بدولت اسمگلنگ میں نمایاں کمی آئی ہے اور اس سلسلے میں مزید اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیرون ملک مقیم سرمایہ کاروں کو منافع کی ترسیل میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہے اور وہ رواں سال میں 2 ارب 20 کروڑ ڈالر اپنے ممالک واپس بھیج چکے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اوورسیز انویسٹرز نہ صرف پاکستان کی مختلف صنعتوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں بلکہ نجکاری کے عمل میں بھی حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ حکومت زرعی ٹیکس کے نفاذ کے ساتھ ساتھ سیلز ٹیکس کی تمام گڑبڑوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور ہول سیلرز و ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔