محققین نے جنوبی کیلیفورنیا میں جنگلاتی آتشزدگی سے پیدا ہونے والے دھوئیں کے طویل عرصے تک اثرات کا انکشاف کیا ہے، جس کے مطابق یہ دھواں دماغی بیماری، ڈیمینشیا کی تشخیص سے جڑا ہوا ہے۔

یہ دھواں پی ایم 2.5 نامی ذرات پر مشتمل ہوتا ہے، جو کہ خطرناک آلودہ مواد کا مرکب ہے۔ جب یہ ذرات ہوا میں مستقل طور پر موجود رہتے ہیں، تو یہ پھیپھڑوں اور دل پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ماضی میں اس قسم کی آلودگی کو قبل از وقت موت کے عوامل سے جوڑا گیا ہے، جس میں بے ترتیب دل کی دھڑکن، دمے کی شدت میں اضافہ، غیر مہلک ہارٹ اٹیک، کمزور پھیپھڑے اور سانس لینے میں دشواری جیسی حالتیں شامل ہیں۔

یہ آلودگی اعصاب شکن بیماریوں جیسے کہ ڈیمینشیا سے بھی منسلک ہے، اور پی ایم 2.5 کے کردار کا حالیہ دریافت نے اس تعلق کو مزید واضح کیا ہے۔

جنوبی کیلیفورنیا میں کی جانے والی تازہ ترین تحقیق میں 60 سال اور اس سے زائد عمر کے 12 لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا، جنہوں نے جنگلاتی آتشزدگی سے پیدا ہونے والے دھوئیں میں تین برس یا اس سے زیادہ وقت گزارا تھا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ان افراد میں ڈیمینشیا کی شرح میں واضح اضافہ دیکھنے کو ملا۔ محققین نے بتایا کہ جنگلاتی آتشزدگی سے ہونے والی فضائی آلودگی میں ہر ایک مائیکروگرام فی مربع میٹر اضافے کا تعلق ڈیمینشیا کی تشخیص میں 18 فیصد اضافے سے تھا۔

یہ تحقیق اس بات کا غماز ہے کہ جنگلاتی آتشزدگی کے اثرات صرف پھیپھڑوں اور دل تک محدود نہیں، بلکہ یہ دماغی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں، جو کہ طویل المدتی صحت کے بحران کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version