اسلام آباد۔ حکومت کے ہم خیال اورمقرر کردہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین اوررکن جج جسٹس نعیم افغان کے مستقبل کا فیصلہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی اوردو سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اخترکے ہا تھ میں آنے والا ہے کیونکہ سپریم کورٹ کے سینئروکلا اور سپریم کورٹ بار نے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان اوررکن جج جسٹس نعیم افغان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنےکا فیصلہ کیا ہے جن وکلا کی طرف سے یہ ریفرنس دائر کیا جا ئے گاان میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حامد خان، پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزازاحسن،منیراے ملک اورعلی احمد کرد سمیت دیگرنام شامل ہیں جبکہ بار بھی اس ریفرنس میں فریق بنے گی
خیال رہے کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نےمخصوص نشستوں کے کیس اکثریتی فیصلےکے خلاف اپنے اختلافی نوٹ میں آٹھ ججوں کے فیصلے کو نہ صرف غیرآئینی اورغیرقانونی قراردیا تھا بلکہ الیکشن کمیشن کو اکثریتی ججوں کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کی ترغیب دی ان کےاس اختلافی نوٹ پر آٹھ ججوں نے اس آئین اور قانوسمیت قواعد وضوابط اورضابطہ اخلاق کی سخت خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اپنے سخت تحفظات کا اظہارکیا تھا اور عندیہ تھا کہ اس نوٹ پر ان دو ججوں کے خلاف کارروا ئی ہو سکتی ہے سپریم کورٹ باراورسینئروکلا نے مخصوص نشستوں کے کیس میں ان آٹھ ججوں کے اس فیصلے کو بنیاد بنا کر جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ریفرنس میں آٹھ ججز کے فیصلے کی کاپی لگائی جائے گی اوراسے سپریم جوڈیشل کونسل کے آئندہ اجلاس میں لگانے کی استدعا کی جا ئے گی