پشاور: سیکرٹری تعلیم نے احتجاجی اساتذہ کے اسکولوں میں رات گزارنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سیکرٹری تعلیم نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پشاور کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی انتظامیہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اساتذہ کو رات گزارنے کے لیے جگہ فراہم کریں۔ جن اسکولوں نے اساتذہ کو رات گزارنے کی سہولت فراہم کی، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور مقدمات درج کیے جائیں گے۔
دوسری جانب، آل پاکستان ٹیچرز ایسوسی ایشن (اپٹا) کے صوبائی صدر عزیزاللہ نے کہا ہے کہ اگر محکمہ تعلیم کا رویہ یہی رہا، تو اساتذہ سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لیے نکل آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کی اجازت کے باوجود جناح پارک کو بند کیا گیا، لیکن انتظامیہ کے تعاون پر اس کا شکریہ ادا کیا۔
صوبائی صدر اپٹا نے کہا کہ جب تک اپ گریڈیشن کا اعلامیہ جاری نہیں ہوتا، دھرنا اور اسکولوں کی بندش جاری رہے گی۔ اساتذہ اب ہوٹلوں میں رات گزاریں گے اور کل پھر وہ احتجاج کے لیے یہاں ہوں گے۔
عزیزاللہ کا کہنا تھا کہ زیادہ تر اساتذہ ساری رات احتجاجی مقام پر رہیں گے، تاہم مقامی اساتذہ اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ رات گئے پولیس کی جانب سے گرفتاریاں کی جائیں، اور اگر ایسا ہوا تو حکومت اور محکمہ تعلیم حالات کے ذمہ دار ہوں گے۔
سیکرٹری تعلیم نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پشاور کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی انتظامیہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اساتذہ کو رات گزارنے کے لیے جگہ فراہم کریں۔ جن اسکولوں نے اساتذہ کو رات گزارنے کی سہولت فراہم کی، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور مقدمات درج کیے جائیں گے۔
دوسری جانب، آل پاکستان ٹیچرز ایسوسی ایشن (اپٹا) کے صوبائی صدر عزیزاللہ نے کہا ہے کہ اگر محکمہ تعلیم کا رویہ یہی رہا، تو اساتذہ سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لیے نکل آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کی اجازت کے باوجود جناح پارک کو بند کیا گیا، لیکن انتظامیہ کے تعاون پر اس کا شکریہ ادا کیا۔
صوبائی صدر اپٹا نے کہا کہ جب تک اپ گریڈیشن کا اعلامیہ جاری نہیں ہوتا، دھرنا اور اسکولوں کی بندش جاری رہے گی۔ اساتذہ اب ہوٹلوں میں رات گزاریں گے اور کل پھر وہ احتجاج کے لیے یہاں ہوں گے۔
عزیزاللہ کا کہنا تھا کہ زیادہ تر اساتذہ ساری رات احتجاجی مقام پر رہیں گے، تاہم مقامی اساتذہ اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ رات گئے پولیس کی جانب سے گرفتاریاں کی جائیں، اور اگر ایسا ہوا تو حکومت اور محکمہ تعلیم حالات کے ذمہ دار ہوں گے۔