مہمند ڈیم کی تعمیر کے دوران دریائے سوات کا رخ موڑ دیا گیا ہے، اور 1800 میٹر طویل ٹنل کی تعمیر مکمل کر لی گئی ہے۔ فلڈ مینجمنٹ کے لیے دوسری ٹنل پر بھی کام جاری ہے۔
زیر تعمیر مہمند ڈیم پر دریائے سوات کا رخ موڑنے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ مہمند ڈیم کی تعمیر کا 35 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، جبکہ ٹنل کی تعمیر کا 98 فیصد کام بھی مکمل ہے۔
منصوبے کی تکمیل سے سالانہ 800 میگاواٹ بجلی کی پیداوار متوقع ہے، اور یہ منصوبہ 2027 میں مکمل ہونے کا ہدف رکھتا ہے۔ ڈیم کی تکمیل کے بعد 1.29 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی، جس سے سیلاب کی روک تھام ممکن ہو گی، اور پشاور شہر کو روزانہ 300 ملین گیلن پینے کا پانی فراہم کیا جا سکے گا۔
مہمند ڈیم اپنی ساخت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں اور پاکستان کا بلندترین ڈیم ہے۔ اس کی تعمیر سے بننے والی مصنوعی جھیل میں 13 لاکھ ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ سات گیٹ پر مشتمل اس ڈیم کی مدد سے سالانہ 2800 گیگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہوگی، اور یہ چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع کو سیلاب سے بچانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
ڈیم کی تعمیر سے 16,000 ایکڑ کی زمین زراعت کے قابل ہو جائے گی، اور پشاور شہر کے باسیوں کو 460 کیوسک پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔ مہمند ڈیم سے سالانہ فوائد کا اندازہ 51 ارب 60 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
ڈیم کی تعمیر میں صرف 87 گھرانے متاثر ہوئے ہیں، اور 8688 ایکٹر رقبہ کو ایکوائر کر لیا گیا ہے۔ تاہم، بتایا جاتا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ کا خدشہ ہے۔
زیر تعمیر مہمند ڈیم پر دریائے سوات کا رخ موڑنے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ مہمند ڈیم کی تعمیر کا 35 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، جبکہ ٹنل کی تعمیر کا 98 فیصد کام بھی مکمل ہے۔
منصوبے کی تکمیل سے سالانہ 800 میگاواٹ بجلی کی پیداوار متوقع ہے، اور یہ منصوبہ 2027 میں مکمل ہونے کا ہدف رکھتا ہے۔ ڈیم کی تکمیل کے بعد 1.29 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی، جس سے سیلاب کی روک تھام ممکن ہو گی، اور پشاور شہر کو روزانہ 300 ملین گیلن پینے کا پانی فراہم کیا جا سکے گا۔
مہمند ڈیم اپنی ساخت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں اور پاکستان کا بلندترین ڈیم ہے۔ اس کی تعمیر سے بننے والی مصنوعی جھیل میں 13 لاکھ ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ سات گیٹ پر مشتمل اس ڈیم کی مدد سے سالانہ 2800 گیگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہوگی، اور یہ چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع کو سیلاب سے بچانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
ڈیم کی تعمیر سے 16,000 ایکڑ کی زمین زراعت کے قابل ہو جائے گی، اور پشاور شہر کے باسیوں کو 460 کیوسک پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔ مہمند ڈیم سے سالانہ فوائد کا اندازہ 51 ارب 60 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
ڈیم کی تعمیر میں صرف 87 گھرانے متاثر ہوئے ہیں، اور 8688 ایکٹر رقبہ کو ایکوائر کر لیا گیا ہے۔ تاہم، بتایا جاتا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ کا خدشہ ہے۔