ایک نئی تحقیق میں یہ معلوم ہوا ہے کہ مریخ کے زیر زمین موجود برف میں ممکنہ طور پر مائیکروبیئل حیات موجود ہو سکتی ہے۔
مریخ کی سطح پر بڑے پیمانے پر الٹرا وائلٹ شعاعوں کی شدت کی وجہ سے وہاں زندگی کا برقرار رہنا تقریباً ناممکن ہے۔ تاہم، اس نئی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ برف کی ایک موٹی پرت کسی بھی شے کو ان شعاعوں سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق، زندگی کو ایسی جگہ ہونا ضروری ہے جہاں اس کی گہرائی اسے الٹرا وائلٹ شعاعوں سے محفوظ رکھے، اور ساتھ ہی یہ ایسی اتھلی جگہ ہو جہاں ضیائی تالیف کے لیے مناسب روشنی پہنچ سکے۔
محققین نے مریخ پر ملنے والی دھول اور برف کی نوعیت کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا سیارے پر ایسی جگہ کا وجود ممکن ہے یا نہیں۔ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر برف پر دھول کی مقدار کم ہو تو 5 سے 38 سینٹی میٹر کی گہرائی میں ایسا خطہ موجود ہو سکتا ہے جہاں زندگی باقی رہ سکے۔ مزید یہ کہ اگر برف بالکل صاف ہو تو یہ مسکن 2.15 سے 3.14 میٹر گہرا بھی ہو سکتا ہے۔
مریخ کی سطح پر بڑے پیمانے پر الٹرا وائلٹ شعاعوں کی شدت کی وجہ سے وہاں زندگی کا برقرار رہنا تقریباً ناممکن ہے۔ تاہم، اس نئی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ برف کی ایک موٹی پرت کسی بھی شے کو ان شعاعوں سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق، زندگی کو ایسی جگہ ہونا ضروری ہے جہاں اس کی گہرائی اسے الٹرا وائلٹ شعاعوں سے محفوظ رکھے، اور ساتھ ہی یہ ایسی اتھلی جگہ ہو جہاں ضیائی تالیف کے لیے مناسب روشنی پہنچ سکے۔
محققین نے مریخ پر ملنے والی دھول اور برف کی نوعیت کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا سیارے پر ایسی جگہ کا وجود ممکن ہے یا نہیں۔ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر برف پر دھول کی مقدار کم ہو تو 5 سے 38 سینٹی میٹر کی گہرائی میں ایسا خطہ موجود ہو سکتا ہے جہاں زندگی باقی رہ سکے۔ مزید یہ کہ اگر برف بالکل صاف ہو تو یہ مسکن 2.15 سے 3.14 میٹر گہرا بھی ہو سکتا ہے۔