اسلام آباد: تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے آئینی ترمیم کی شدید مذمت کی ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کو بہت نقصان ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ترمیم مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں لائی جا رہی ہے۔
لاہور انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کو تباہ کر دے گی اور ملک میں انصاف ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے ان پر یہ ترمیم لانے کا دباؤ ہے۔
ڈاکٹر یاسمین نے مزید کہا کہ یہ لوگ پاکستان سے انصاف ختم کرنا چاہتے ہیں اور موجودہ حکومت ایک کٹ پتلی حکومت ہے جو دوسروں کے اشارے پر چل رہی ہے۔
انہوں نے عمران خان کے خلاف ہونے والے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس وقت وہاں موجود تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان کو جیل میں خطرہ ہو سکتا ہے، اور اگر ان سے رابطہ نہ ہو تو اس سے شک پیدا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں لڑکیوں سے زیادتی کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس پولیس کو جرائم کی روک تھام کے لیے متعین کیا جانا چاہیے تھا، وہ ان کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں آنے والے غیر ملکی مہمانوں کی عزت کرنی چاہیے اور یہ اچھا ہے کہ ملک میں ایس سی او اجلاس ہو رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایشیائی ممالک کا ایک الگ بلاک بنانے اور آئی ایم ایف کا متبادل ادارہ قائم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
ڈاکٹر یاسمین نے اپنے ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جیل میں 17 ماہ ہو چکے ہیں، لیکن پراسیکیوشن کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، پھر بھی ان کی ضمانت نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مختلف شہروں کے مقدمات میں شامل کیا گیا ہے اور انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کوئی سپر ویمن ہیں جو ایک ہی وقت میں ہر جگہ موجود ہیں۔
لاہور انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کو تباہ کر دے گی اور ملک میں انصاف ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے ان پر یہ ترمیم لانے کا دباؤ ہے۔
ڈاکٹر یاسمین نے مزید کہا کہ یہ لوگ پاکستان سے انصاف ختم کرنا چاہتے ہیں اور موجودہ حکومت ایک کٹ پتلی حکومت ہے جو دوسروں کے اشارے پر چل رہی ہے۔
انہوں نے عمران خان کے خلاف ہونے والے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس وقت وہاں موجود تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان کو جیل میں خطرہ ہو سکتا ہے، اور اگر ان سے رابطہ نہ ہو تو اس سے شک پیدا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں لڑکیوں سے زیادتی کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس پولیس کو جرائم کی روک تھام کے لیے متعین کیا جانا چاہیے تھا، وہ ان کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں آنے والے غیر ملکی مہمانوں کی عزت کرنی چاہیے اور یہ اچھا ہے کہ ملک میں ایس سی او اجلاس ہو رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایشیائی ممالک کا ایک الگ بلاک بنانے اور آئی ایم ایف کا متبادل ادارہ قائم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
ڈاکٹر یاسمین نے اپنے ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جیل میں 17 ماہ ہو چکے ہیں، لیکن پراسیکیوشن کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، پھر بھی ان کی ضمانت نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مختلف شہروں کے مقدمات میں شامل کیا گیا ہے اور انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کوئی سپر ویمن ہیں جو ایک ہی وقت میں ہر جگہ موجود ہیں۔