اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں سربراہی اجلاس آج سے اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے۔
پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ یہ کانفرنس آج اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں ہوگی، جبکہ سربراہی اجلاس 16 اکتوبر کو منعقد کیا جائے گا۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف اس اجلاس کی صدارت کریں گے اور ابتدائی خطاب بھی کریں گے۔ اجلاس میں چین، روس، ترکمانستان اور تاجکستان کے وزرائے اعظم کے علاوہ بھارتی وزیر خارجہ بھی شریک ہوں گے، جس کے نتیجے میں سات ممالک کے وزرائے اعظم کی موجودگی ہوگی۔
چینی وزیر اعظم اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، جبکہ دیگر ممالک کے رہنما رات گئے یا صبح کے اوقات میں پہنچیں گے۔
روسی وزیر اعظم 15 اکتوبر کی رات کو پاکستان آئیں گے اور 16 اکتوبر کو کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس اجلاس میں ترکمانستان، تاجکستان اور قزاقستان کے وزرائے اعظم بھی شامل ہوں گے، جبکہ منگولیا کے وزیر اعظم مبصر کی حیثیت سے شریک ہوں گے۔
سربراہی اجلاس میں تنظیم کی کارکردگی اور رکن ممالک کے درمیان تعاون و تعلقات کو فروغ دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اجلاس میں چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم نمائندگی کریں گے، جب کہ ایران کے پہلے نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
منگولیا کے وزیر اعظم اور ترکمانستان کے نائب چیئرمین کابینہ اور وزیر خارجہ خصوصی مہمان کی حیثیت سے شامل ہوں گے۔ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے لئے غیر ملکی وفود کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے دو روزہ سربراہی اجلاس کے موقع پر اسلام آباد کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔ مہمانوں کی آمد و رفت کے تمام راستوں پر برقی قمقمے اور اسکرینیں لگائی گئی ہیں، جبکہ ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور وہاں دس ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں، جبکہ سیکیورٹی کی نگرانی فوج کے کنٹرول میں ہے۔