مودی حکومت کے تحت مسلمانوں کی عبادت گاہیں اور قبرستان تیزی سے منہدم کیے جا رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں، ہندوؤں کی نچلی ذاتوں سمیت تمام اقلیتوں کے لیے زندگی مشکل بنا دی گئی ہے۔ موجودہ بھارت اقلیتوں کے لیے ایک قید خانہ بن چکا ہے، جہاں ان کے بنیادی سیاسی، سماجی اور مذہبی حقوق خطرے میں ہیں۔
مودی حکومت کے تیسرے دور میں اقلیتیں، خاص طور پر مسلمان، ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔ ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے انہیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، جس سے عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2014 سے اب تک مودی سرکار سیکڑوں مساجد اور دیگر اقلیتی عبادت گاہیں منہدم کر چکی ہے۔
حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست گجرات کی انتظامیہ نے سومنات مندر کے قریب مذہبی تعمیرات، بشمول ایک مسجد، قبرستان، اور ایک درگاہ کو منہدم کیا۔ غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ منہدم ہونے والا قبرستان 500 سال قدیم تھا، جو کہ نہ صرف مذہبی بلکہ تاریخی ورثہ بھی تھا۔
اس کارروائی میں 60 سے زائد بلڈوزرز اور تقریباً 80 ٹریکٹروں کا استعمال کیا گیا، جو بھارت میں اب تک کا سب سے بڑا آپریشن ہے۔ سومنات مندر کے ارد گرد مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور قبرستانوں کو تباہ کرنے کا مقصد ہندوتوا نظریے کو فروغ دینا ہے۔ مودی حکومت اس سے پہلے بھی بابری مسجد، گیان واپی مسجد، اور دیگر کئی مساجد کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کرنے کی کوششیں کر چکی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو مٹانے کی ترغیب دینے میں پیش پیش ہیں۔ مہاراشٹرا یا گجرات، مسلمانوں کی عبادت گاہیں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کا بھارت میں مسلسل تین مرتبہ اقتدار میں آنا اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت میں سیکولرازم اور دیگر جمہوری اقدار دم توڑ رہی ہیں۔
آزادی کے 77 سال بعد بھی بھارت میں مسلمانوں کو پاکستانی ہونے کے طعنے دیے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کب تک مودی حکومت اقلیتوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھے گی؟
مودی حکومت کے تیسرے دور میں اقلیتیں، خاص طور پر مسلمان، ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔ ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے انہیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، جس سے عدم تحفظ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2014 سے اب تک مودی سرکار سیکڑوں مساجد اور دیگر اقلیتی عبادت گاہیں منہدم کر چکی ہے۔
حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست گجرات کی انتظامیہ نے سومنات مندر کے قریب مذہبی تعمیرات، بشمول ایک مسجد، قبرستان، اور ایک درگاہ کو منہدم کیا۔ غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ منہدم ہونے والا قبرستان 500 سال قدیم تھا، جو کہ نہ صرف مذہبی بلکہ تاریخی ورثہ بھی تھا۔
اس کارروائی میں 60 سے زائد بلڈوزرز اور تقریباً 80 ٹریکٹروں کا استعمال کیا گیا، جو بھارت میں اب تک کا سب سے بڑا آپریشن ہے۔ سومنات مندر کے ارد گرد مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور قبرستانوں کو تباہ کرنے کا مقصد ہندوتوا نظریے کو فروغ دینا ہے۔ مودی حکومت اس سے پہلے بھی بابری مسجد، گیان واپی مسجد، اور دیگر کئی مساجد کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کرنے کی کوششیں کر چکی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو مٹانے کی ترغیب دینے میں پیش پیش ہیں۔ مہاراشٹرا یا گجرات، مسلمانوں کی عبادت گاہیں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کا بھارت میں مسلسل تین مرتبہ اقتدار میں آنا اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت میں سیکولرازم اور دیگر جمہوری اقدار دم توڑ رہی ہیں۔
آزادی کے 77 سال بعد بھی بھارت میں مسلمانوں کو پاکستانی ہونے کے طعنے دیے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کب تک مودی حکومت اقلیتوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھے گی؟